ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج عطاء ربانی کی عدالت میں زیر سماعت عثمان مرزا وغیرہ کے خلاف تھانہ گولڑہ کے علاقہ ای الیون میں نازیبا ویڈیوبنانے، تشدد اور بلیک میلنگ کیس میں تفتیشی افسران پر جرح جاری

اسلام آباد(سی این پی)ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج عطاء ربانی کی عدالت میں زیر سماعت عثمان مرزا وغیرہ کے خلاف تھانہ گولڑہ کے علاقہ ای الیون میں نازیبا ویڈیوبنانے، تشدد اور بلیک میلنگ کیس میں تفتیشی افسران پر جرح جاری رہی۔گذشتہ روز سماعت کے دوران شریک ملزم محب بنگش نے عدالت سے بولنے کی اجازت مانگی اور تفتیشی افسر پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہاکہ گزشتہ سماعت کے بعد بخشی خانہ میں تفتیشی افسر نے مجھے دھمکی دی ہراساں کیا،گزشتہ سماعت پر جب بخشی خانہ گیا تو مجھے واپس لے کر گیا کوئی ملنے آیا ہے،وہ اس مقدمے کا تفتیشی افسر تھا جو مجھے بخشی خانہ میں ساتھ والے کمرے میں لے گیا،تفتیشی افسر شفقت اور اس کے ساتھ ایک اہلکار امیر حمزہ تھا،انہوں نے میرا نام پوچھا ،میں نے ان سے پوچھا کیا بات کرنی ہے؟، ایک فون الٹا کر کے انہوں نے رکھ ہوا تھا ایک پیچھے بیٹھا تھا شاید ویڈیو بنا رہا تھا،میں نے کہا الحمداللہ میں روٹس سے پڑھا ہوا ہوں،وہ دھمکاتے ہوئے مجھے کہتے ہیں تم ہماری بات مانو کہ تم نے یہ جرم کیا ہے،میں وہاں سے بھاگا تو انہوں نے مجھے پکڑنے کی کوشش کی،وہ کہتے ہیں ہم جج سے آرڈر لیکر آئے ہیں جوڈیشنل مجسٹریٹ وقار گوندل کے آرڈر لیکر آئے ہیں،میں نے شور کردیا مجھے جج کے سامنے پیش کرو ،میں نے انہیں کہا مجھے کیوں ایسا کہہ رہے ہو،ملزم کے الزامات پر عدالت نے تفتیشی افسر شفقت کو طلب کرلیا جس نے عدالت پیش ہونے پر کہاکہ میں ملزم کی وائس ریکارڈنگ کا سیمپل لینے بخشی خانہ گیا تھا،اس حوالہ سے میں نے مجسٹریٹ سے تحریری اجازت لی تھی،ملزم محب بنگش کی آواز کا فرانزک کرانا تھا اس لیے بخشی خانہ اسکی ریکارڈنگ کے لیے گیا تھا،بعدازاں کیس میں ملزم ریحان کے وکیل عاصم مختار نے سب انسپکٹر طارق زمان پر جرح کی جس کے دوران سب انسپکٹر طارق زمان نے کہاکہ 18 سال میری نوکری کو ہو گے ہیں اور 6 جولائی2021 کو میں تھانہ گولڑہ میں موجود تھا،میرے پاس استعاثہ کانسٹیبل حسن مجتبی لیکر آیا تھا،جو یونیفارم میں نہیں تھا ڈرائیور ہے اس کے پاس اسلحہ بھی نہیں تھا، لڑکا لڑکی تشدد کیس میں 24 گھنٹے میں تفتیشی رہا، لڑکا لڑکی پر تشدد کی ویڈیو کسی بھی ملزم کے موبائل سے وائرل نہیں ہوئی، عدالت نے کہاکہ ویڈیو اوریجنل کہاں سے ہے کسی کو نہیں معلوم، جس پر اب انسپکٹر طارق زمان نے کہاکہ میرے علم میں نہیں کہ اوریجنل ویڈیو کدھر ہے،یو ایس بی میں وائرل ویڈیو کے کلپس دیکھے لیکن ریحان کو دیکھا یا نہیں مجھے یاد نہیں، ریحان گرفتار ہوا ہے کب ہوا کس وقت کس جگہ سے ہوا مجھے یاد نہیں،ریحان کو فوٹو گرامیٹری ٹیسٹ نہیں ہوا اور نہ وائس میچنگ ٹیسٹ کروایاگیا،مجھے علم نہیں ریحان کو کس نے کس تاریخ کو نامزد کیا،25 جولائی کو ریحان کے گھر پیسے کی برآمدگی کے لیے گیا تھا،8 سے 18 جولائی تک تفتیش کا مجھے علم نہیں نہ میں نے کوئی لفظ لکھوایا،متاثرہ لڑکے نے اپنے اور متاثرہ لڑکی کپڑے خود تفتیشی آفیسر کو دیےتھے، مجھے نہیں معلوم کہ تفتیشی افسر نے متاثرہ لڑکا لڑکی سے کپڑے منگوائے تھے یا وہ خود لائے تھے،25 اور 19 جولائی کو تفتیشی افسر نے میرا بیان پولیس اسٹیشن میں لکھوایاتھا، کسی بھی وائرل ویڈیو میں ملزم ریحان کی موجودگی یا متاثرہ لڑکا لڑکی کو ہاتھ لگانے کے شواہد نہیں،ملزم ریحان کی وائرل ویڈیو میں کہیں آواز بھی موجود نہیں، میرے علم میں نہیں کہ کوئی بھی وائرل ویڈیو ملزم ریحان کے موبائل سے برآمد ہوئی یا نہیں،مجھے نہیں معلوم کہ ریحان کو تھانہ گولڑہ سے تھسنہ ترنول کب منتقل کیاگیا، پورے کیس میں کرنسی نوٹ کے علاوہ ریحان سے کچھ برآمد نہیں ہوا،مقدمہ کے پہلے تفتیشی آفیسر طارق زمان پر جرح مکمل ہونے پر ملزم ریحان کے وکیل عاصم مختار کی تفتیشی آفیسر انسپکٹر شفقت پر جرح شروع کردی، جس کے دوران تفتیشی افسر انسپکٹر شفقت نے کہاکہ 35 سال سے ملازمت میں ہوں، 7جولائی کو لڑکا لڑکی تشدد کیس پر تفتیش شروع کی تھی،13 جولائی کو سیکٹر ای الیون گیا اور ڈھائی گھنٹے موجود رہاتھا، متاثرہ لڑکا لڑکی کے ساتھ سیکٹر ای الیون گیاتھا، مجھے یاد آیا میں 13 جولائی کو نہیں 11 جولائی کو سیکٹر ای الیون گیاتھا، اس پر وکیل صفائی نے کہاکہ فکر نہ کریں ابھی اپ کو اوع بھی بہت کچھ یاد کروانا ہے،تفتیشی افسر انسپکٹر شفقت نے کہاکہ متاثرہ لڑکا تین بار شامل تفتیش کے لیے تھانہ آیا جبکہ لڑکی تھانہ وومین سے جاعہ وقوعہ پر گئیں،یہ بات غلط ہے کہ متاثرہ لڑکا لڑکی سے سادہ کاغذات پردستخط کروائے گئے،متاثرہ لڑکا لڑکی میرے پاس خود 8 جولائی کو آئے تھے،تفتیش کے دوران نہیں معلوم ہواکہ کس کے موبائل سے لڑکا لڑکی پر تشدد کی ویڈیو وائرل ہوئی ہے،ملزم ریحان وائرل ویڈیوز میں ک…