پراسرار طور پر لاپتہ ہونے والی امریکی شہریت کی حامل خاتون وجہیہ سواتی کے اغواءاور قتل کیس میں خاوند رضواں حبیب کے ملوث ہونے اورگرفتاری کے بعد دوران تفتیش اہم انکشافات

راولپنڈی (سی این پی) اغواء کے بعد مبینہ طور پر بے دردی سے قتل کی جانب واے پاکستانی نژاد امریکن شہریت کی حامل خاتون وجہیہ سواتی کے اغواءو قتل کیس کی تفتیش کے دوران پولیس نے مقتولہ کے زیر استعمال موبائل فون، جیکٹ اور چند دیگر متعلقہ اشیاء برآمد کرلیں ، مقتولہ کی نعش کا پوسٹ مارٹم مکمل ، مقتولہ کو گردن دبا کر اور گردن پر چاقو کے وار کر کے قتل کیاگیا قتل پاکستان پہنچنے کے دن دو سے شام پانچ بجے کے درمیان کیاگیا پولیس نے آلہ قتل کی برآمدگی اور دیگر شریک ملزمان کو سامنے لانے کے لیے تحقیقات کا دائرہ وسیع کردیا ملز م کے اثاثہ جات کیسے بنائے اس حوالے سے تحقیقات شروع کردیں گئیںپولیس کے مطابق اکتوبر میں خاوند سے جائیداد ا کے معاملات طے کرنے کرنے لیے پاکستان آنے اور خاوند سے ملنے کے بعد پراسرار طور پر لاپتہ ہونے والی امریکی شہریت کی حامل خاتون وجہیہ سواتی کے اغواءاور قتل کیس میں خاوند رضواں حبیب کے ملوث ہونے اور گرفتاری کے لیے بعد پولیس تفتیش میں میں پیش رفت جاری ہے پولیس زرائع کے مطابق وجہیہ سواتی کی نعش لکی مروت کے ایک گھر کے فرش کو کھود کر بازیاب کرنے کے بعد راولپنڈی منتقل کی گئی جسکا پوسٹمارٹم مکمل کرکے نمونے فرانزنک تجزیہ کے لیے پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی بیجھوادیا دیئے گئے ہیں جنکا ڈی این اے کرانے کا بھی فیصلہ کیاگیا ہے جبکہ رابطہ کرنے پر پولیس آفیسر کا کہناتھا کہ پوسٹمارٹم کے بعد نعش تابوت میں بند کرکے سپتال کی مارچری میں رکھ دی گئی ورثہ جو فیصلہ کریں گے نعش انکے حوالے کردی جائے گی کیا نعش امریکہ منتقل کی جائے گی کے پولیس کا کہنا ہے یہ فیصلہ مقتولہ کی فیملی کا ہے جیسے ہی وہ فیصلہ کرتے ہیں اسکے مطابق عمل کیا جائے گا تاہم ابھی تک پولیس سے کسی نے اس حوالے سے رابطہ نہیں کیا دوسری جانب تفتیش سے جڑے پولیس زرائع کا کہنا تھا کہ اب تک کی تفتیش اور ملزم کے انکشافات و شوائد کی روشنی میں ہی بات سامنے آئی ہے کہ ملزم نے پاکستان پہنچنے کے بعد وجہہیہ سواتی کے ساتھ دن دو سے پانچ بجے کے درمیان قتل جیسا گھنانونا فعل کیا بعدازاں خود ہی نعش کو کارپیٹ میں لپیٹ کر ٹھکانے لگانے کے لیے گاڑی میں ڈال کر ہنگو کے لیے روانہ ہوگیا لیکن اس قدر شاطر اور مضبوط اعصاب کا مالک تھا کہ تقریبا ڈیڑھ سے دو گھنٹے کی ڈرائیور کے بعد نعش کو اپنے ملازم کے حوالے کر کے نعش کو ٹھکانے لگانے کی ہدایات کے ساتھ لکی مرت بیجھوادیا اور خود واپس راولپنڈی آگیا تاکہ اگر کسی کو شک پڑے تو وہ راولپنڈی میں موجود ملے ، لکی مروت پہنچ کر ملازم نے نعش کو مکان کے فرش میں دفنانے کے بعد فرش کو پکا کردیا پولیس زرائع کے ملزم کے انکشاف پر جب کھدائی شروع کی گی تو پولیس کوچھ فٹ گہرائی تک جانا پڑا تب جاکر نعش بازیاب ہوئی پولیس زرائع کے مطابق ملزم جو تقریبا دو ماہ سے زائد عرصہ تک واردات سے یکسر لاتعلقی ظاہر کررھا تھا اور پولیس کے ریمانڈ حاصل کرنے کی کوشش کے دوران اپنے عزیز واقارب سے کہتا رھا کہ ریمانڈ کی مخالفت نہ کی جائے تاہم پولیس تفتیش کے دوران والد اور قریبی رابطہ کاروں سے کال ڈیٹا اور بیانات میں ٹکراو کے باعث اسوقت بریک ہوا جب اس کے والد کو سامنے کھڑا کر کے کی گئی تفتیش میں ہونےو الے انکشافات کو ظاہر کیاگیا تو اس نے نہ صرف اعتراف کیا بلکہ یہ بھی بتایاکہ اہلیہ کو مارنے کے لیے پہلے اسکی گردن دبائی اور چاقو کے وار بھی کیے پولیس نے واردات میں استعمال ہونے والا واحد آلہ قتل چاقو کی برآمدگی کے لیے بھی تحقیقات کا دائرہ وسیع کردیا ہے پولیس زرائع کے مطابق پولیس کو مقتولہ وجہیہ سواتی کے زیراستعمال موبائل فون ، جیکٹ، اور چند دیگر اشیاءبھی مل گئیں ہیں اسی طرح پولیس نے ملزم رضوان حبیب کے اثاثہ جات کیا ہیں اور کیسے بنے کے متعلق بھی تحقیقات شروع کررکھی ہیں پولیس زرائع کا کہناتھا کہ بظاہر ملزم پراپرٹی کے لین دین کا کاروبار بتا ہے تاہم اثاثہ جات کے حوالے سے بھی چھان بین جاری ہے یاد رھے کہ اتوار کو ر راولپنڈی پولیس نے ملزم رضوان حبیب، اس کے والد حیریت اللہ، اور ملازم سلطان کو ڈیوٹی جج کی عدالت میں پیش جن کو عدالت نے تین روزہ مزید جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا ہے۔