وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) نے وزیراعظم شہباز شریف کے بیٹے سلیمان شہباز کو منی لانڈرنگ کیس میں بے گناہ قرار دے دیا۔اسپیشل کورٹ سینٹرل میں ایف آئی اے منی لانڈرنگ کیس میں سلیمان شہباز کی عبوری ضمانت پر سماعت ہوئی، جس میں سلیمان شہباز عبوری ضمانت مکمل ہونے پر پیش ہوئے۔
ایف آئی اے نے دوران سماعت سلیمان شہباز کی حد تک چالان عدالت میں پیش کردیا جس میں ایف آئی اے کی جانب سے سلیمان شہباز کو کلین چٹ دے دی گئی۔
ایف آئی اے کی جانب سے عدالت میں دیے گئے بیان میں کہا گیا کہ سلیمان شہباز کے خلاف منی لانڈرنگ اور کسی قسم کے کک بیکس کے ثبوت بھی نہیں ملے۔ایف آئی اے نے مزید کہا کہ سلیمان شہباز اور طاہر نقوی کے کیس میں ملوث ہونے کے ثبوت نہیں ملے۔
ایف آئی کی جانب سے بے گناہ قرار دیے جانے کے بعد سلیمان شہباز اور طاہر نقوی نے اسپیشل کورٹ سینٹرل سے اپنی ضمانت کی درخواست واپس لے لی۔
عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران سلیمان شہباز سے سوال کیا گیا کہ آپ نے اپنی ٹوئٹ میں وزیر خزانہ کو جوکر کہا تھا؟ یہ کس کو کہا تھا؟سلیمان شہباز نے جواب دیا کہ پی ٹی آئی نےاپنے دور حکومت میں 5 وزیر خزانہ تبدیل کیے تھے، آخری 3 کو جوکر کہا تھا۔
صحافی نے سوال کیا کہ اس میں مفتاح اسمٰعیل بھی شامل تھے کیا؟ سلیمان شہباز نے جواب دیا کہ میں نے کسی کا نام نہیں لیا۔2 روز قبل سلیمان شہباز رمضان شوگر ملز اور بے نامی اکاؤنٹس سے متعلق ایف آئی آر 39/2020 کے حوالے سے ایف آئی اے کے سامنے پیش ہوئے تھے جہاں ان سے چینی اسکینڈل میں 16 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کے الزامات سے متعلق پوچھ گچھ کی گئی تھی۔
بعدازاں ایف آئی اے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ کیس کی آئندہ سماعت 21 جنوری کو (آج) ہوگی۔قبل ازیں 7 جنوری کو سلیمان شہباز ایف آئی اے کی جانب سے دائر منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت قبل از گرفتاری میں توسیع کے لیے خصوصی عدالت (سینٹرل-ون) میں پیش ہوئے تھے۔
عدالت نے تفتیشی افسر کو 2 ہفتوں میں تفتیش مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سلیمان شہباز کی ضمانت قبل از گرفتاری میں 21 جنوری (آج) تک توسیع کردی تھی۔
اس سے قبل 23 دسمبر کو سلیمان شہباز کی منی لانڈرنگ کیس اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں 7 جنوری تک عبوری ضمانت منظور کی گئی تھی۔سلیمان شہباز گزشتہ ماہ کے اوائل میں لندن میں 74 سالہ جلا وطنی ختم کرنے کے بعد وطن واپس پہنچے تھے۔
خیال رہے کہ سلیمان شہباز ایف آئی اے میں درج منی لانڈرنگ کیس میں ملزم تھے جبکہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے انہیں آمدن سے زائد اثاثوں میں نامزد کر رکھا ہے۔
انہیں دونوں مقدمات میں اشتہاری قرار دیا جاچکا تھا تاہم ان کی وطن واپسی سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیب اور ایف آئی اے کو سلیمان شہباز کی گرفتاری سے روک دیا تھا۔