وزیر اعظم نے کہا ہے کہ میری ہمیشہ کے لیے دعا ہے کہ نیب کے عقوبت خانے میں کبھی کوئی نہ جائے۔لاہور میں باب پاکستان کی تعمیر اور والٹن روڈ کی توسیع اور کشادگی کے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج ہم اس تاریخی مقام پر اکھٹے ہوئے ہیں، یہ والٹن کا وہ مقام ہے جہاں ہزاروں مہاجرین نے قیام کیا اور یہاں کے لوگوں نے انصار مدینہ کی یاد تازہ کرتے ہوئے انہیں گلے سے لگایا، یہ مثالیں قیامت تک یاد رکھی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ 2008 میں سابق جنرل پرویز مشرف کی خواہش پر حکومت پنجاب نے اس منصوبے کا کنٹریکٹ ایوارڈ کردیا تھا، اس مقام کو ہمیں پوری دنیا کے لیے ایک تاریخی مقام بنانا تھا جہاں پاکستان کے چاروں کونوں سے طلبہ آتے اور پاکستان کی تاریخ سے آگاہ ہوتے،
وزیراعظم نے کہا کہ اس منصوبے پر متعدد بار زور و شور سے کام شروع ہوا لیکن بہت بےرحمی سے اس منصوبے کو موخر کیا گیا اور پاکستان کے اربوں روپے غبن ہوچکے، یہ انتہائی تکلیف دہ بات ہے کہ آج میں یہاں آٹھویں دسویں دورے پر آیا ہوں لیکن کھنڈرات کے کھنڈرات وہیں پر ہیں، آئی ایم ایف کا جائزہ پایہ تکمیل تک پہنچنے کے بعد میں اس حوالے سے تفصیل سے بات کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ میری ہمیشہ کے لیے دعا ہے کہ نیب کے عقوبت خانے میں کبھی کوئی نہ جائے کیونکہ گزشتہ ادوار میں وہاں ناانصافی روا رکھی گئی اور انصاف کا قتل عام ہوا۔
وزیراعظم نے کہا کہ دشمن بھی نیب کے عقوبت خانے میں نہ جائے لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بےگناہ لوگوں کو چن چن کر نیب کے عقوبت خانے بھجوایا گیا لیکن اس منصوبے پر اربوں روپے کا غبن ہوگیا تو کیا نیب نے ان لوگوں کو بلا کر پوچھا؟
انہوں نے کہا کہ یہ وہ دہرے معیار ہیں جس نے پاکستان کو تباہی کے اس دہانے پر پہنچا دیا، اس منصوبے کا احتساب نہ ہونے کی وجوہات کی تفصیلات میں نہیں جانا چاہتا، جس کی لاٹھی اس کی بھینس کے نظام کو دفن کرنے تک پاکستان خوشحال نہیں ہوسکتا۔
شہباز شریف نے کہا کہ یہ ایک منصوبہ نہیں بلکہ ایسے کئی منصوبے اربوں کھربوں کے غبن کے نیچے دفن ہوگئے لیکن اس پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی، ہمت ہارنے کی کوئی بات نہیں، مشکلات تو آتی ہیں، آج بھی ہم مشکل دور سے گزر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کہ اگر ہم مل کر دن رات محنت کریں، میرے سمیت اشرافیہ سچے دل سے قربانی اور ایثار کا مظاہرے کرے اور شبانہ روز محنت کرے تو 75 برس سے ہچکولے کھانے والی یہ کشتی منجدھار سے نکل آئے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس منصوبے میں 10 سے 15 برس نہیں 20 سے 25 برس کی تاخیر ہوئی ہے، مجھے پوری امید ہے کہ پوری ذمہ داری کے ساتھ اس منصوبے کو مکمل کیا جائے گا، نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی سے گزارش ہے کہ اس منصوبے کے لیے بھرپور تعاون کریں۔
قبل ازیں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر ریلوے سعد رفیق کا کہنا تھا کہ والٹن میں تاریخی یادگار کا خواب غلام حیدرو ائیں نے دیکھا تھا، مسلم لیگ (ن) کے ہر دور میں ترقیاتی منصوبوں پر کام ہوا، 24ارب کی لاگت سےمنصوبہ شروع ہوگا، سرکارکا ایک پیسہ نہیں لگےگا۔
سعد رفیق کا کہنا تھا کہ نامکمل منصوبے پر 110 کروڑ روپے خرچ ہو چکے ہیں، وزیراعظم نے فیصلہ کیا کہ باب پاکستان کی یادگار کے لیے درآمدی ماربل نہیں پاکستانی ماربل لگایا جائےگا، باب پاکستان کی یادگار پر عام آدمی کے لیےکھیل کی سہولتیں بھی ہوں گی۔