زونل ڈائریکٹوریٹ آف ایف آئی اے سندھ نے کمرشل بینکنگ سرکل نے ہیسکول پٹرولیم کمپنی کی جانب سے 54ارب روپے سے زائد بینک ڈیفالٹ،مالیاتی فراڈاور منی لانڈرنگ کی انکوائری میں ثبوت اورشواہد سامنے آنے پر نیشنل بینک اور ہیسکول کے سابق اورموجودہ افسران سمیت 30ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرکے ایک ملزم کو گرفتار کرلیا جبکہ دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لئے چھاپے

کراچی (سی این پی)زونل ڈائریکٹوریٹ آف ایف آئی اے سندھ نے کمرشل بینکنگ سرکل نے ہیسکول پٹرولیم کمپنی کی جانب سے 54ارب روپے سے زائد بینک ڈیفالٹ،مالیاتی فراڈاور منی لانڈرنگ کی انکوائری میں ثبوت اورشواہد سامنے آنے پر نیشنل بینک اور ہیسکول کے سابق اورموجودہ افسران سمیت 30ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرکے ایک ملزم کو گرفتار کرلیا جبکہ دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جا رہے ہیں ۔ڈائریکٹر ایف آئی اے عامر فاروقی کی ہدایات پر ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے کمرشل بینکنگ سرکل رابعہ قریشی کی نگرانی میں ایف آئی اے کی ٹیم نے ہیسکول پٹرولیم اور نیشنل بینک کے درمیان ہونے والے ملکی تاریخ کے بڑے مالیاتی فراڈ کی انکوائری نمبر 127/2021کی تحقیقات میں ثبوت اورشواہد سامنے آنے پر سب انسپکٹر ذیشان شیخ نے409/420/468/471/477-A/109 PPC r/w 5(2) of PCA 1947 r/w 3/4 AMLA 2010 amended in 2020کی دفعات کے تحت مقدمہ الزام نمبر 01/2022درج کرلیا ،مقدمہ میں مجموعی طورپر ہیسکول پٹرولیم اور شراکت دار کمپنیوں بشمول Vitol، Fossil energy اور ملی بھگت کرنے والے نیشنل بینک کے افسران سمیت ملزمان کو نامزد کیا گیا جن میں سید احمد اقبال،سعید احمد ،سید جمال باقر،اکبر حسن خان ،سید حسن ارطزہ کاظمی،ریما اطہر ،محمد سلیم سلیمی ،وجاحت اے بقائی ،اسامہ غازی ،نبیل ظہور،ہدایت شر ،طارق جمالی ،عثمان شاہد،شمیم بخاری ،اسد سلیم ،محمد اسمرعتیق ،سید محمد اکبر زیدی،سید مصباح حسین ،سلیم بٹ ،ممتاز حسن خان ،محمد علی انصاری ،عبدالعزیز خالد،فرید ارشد مسعود،طاہر علی ،لیاقت علی ،نجم الثاقب حمید ،فاروق رحمت اللہ ،محمد علی ہارون،عقیل احمد خان اورخرم شہزاد شامل ہیں ،ابتدائی کارروائی میں ایف آئی اے کی ٹیم نے چھاپہ مار کر ایک ملزم ممتاز حسن کو گرفتار کرلیا جبکہ دیگر کی تلاش میں چھاپے مارے جا رہے ہیں ۔مقدمہ میں نامزد ملزمان میں نیشنل بینک کے دو سابق صدور سمیت حاضر اورموجودہ افسران شامل ہیں جبکہ ہیکسول پٹرولیم اور شراکت دار کمپنیوں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز،شعبہ فنانس اوردیگر عہدیداران بھی شامل ہیں ۔ ترجمان ایف آئی اے سندھ کے مطابق تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ ملزمان نے ملی بھگت کے ذریعے قومی مالیاتی ادارے سے اربوں روپے کا قرضہ حاصل کیا جبکہ اس رقم کو مالیاتی فراڈکے ذریعے منی لانڈرنگ کے لئے استعمال کیا گیا جس کے ثبوت اور شواہد ٹیم کو مل گئے ہیں جن میں ہیسکول پٹرولیم کمپنی ،اس کے عہدیداروں کے بینک اکاؤنٹس ،سیل پرچیز اوراسٹوریج کے ریکارڈ کی چھان بین شامل ہے ،جبکہ ملزمان کو کمیشن اور کک بک کی مد میں بیرون ملک سے وصول ہونے والے لاکھوں ڈالرز کی ٹرانزیکشنز کا ریکارڈ بھی حاصل کیا جاچکا ہے.مزید دورانِ تفتیش 19 مختلف بینکوں کی جانب سے ہسکول پیٹرولیم اور بائکو پیٹرولیم کے مابین بینک عملے کی ملی بھگت سے 540 ارب روپے سے زائد کی جعلی L C s کھولنے کا معاملہ بھی منظر عام پر لایا گیا۔ ،جلد ہی مزید گرفتاریاں اورانکشافات سامنے آئیں گے جس کے لئے مزید تفتیش اورکارروائی جاری ہے ۔