آذادکشمیر کے پپلز پا ٹی کے رہنماءسابق اپوزیشن لیڈر و ممبر قانون ساز اسمبلی ، کے خلاف ایف آئی اے نے جموں کشمیر ہاوسنگ سوسائٹی میں کروڑوں روپے مالیت کی خرد برد کر نے کے الزام میں گر فتار کر کے عدالت سے ایک دن کا جسمانی ریمانڈ منظور لے کر تفتیش شروع کر دی،

اسلام آباد(سی این پی)جوڈیشل مجسٹریٹ میاں مقصود انجم کی عدالت نے جموں کشمیر ہاوسنگ سوسائٹی کے چئیرمین چوھدری یاسین کو ایک روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے حکام کے حوالہ کردیا۔گذشتہ روز سماعت کے دوران گرفتار پیپلز پارٹی آذادکشمیر کے رہنماء و ممبر قانون ساز اسمبلی کو عدالت پیش کیاگیا، ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر جواد شاہ نے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی، جس پر ملزم کے وکیل نے کہاکہ مقدمہ خارج کرنے کی درخواست ہائیکورٹ میں لگی ہے،عدالت نے استفسار کیاکہ ہائیکورٹ میں کب سماعت ہونی ہے،جس پر وکیل نے بتایاکہ ہائیکورٹ میں سماعت آج ہونی ہے،عدالت نے استفسار کیاکہ ملزم کون ہے،وکیل نے بتایاکہ چوھدری محمد یاسین ملزم ہے،عدالت نے استفسار کیاکہ آپ کو کسی عدالت سے ریلیف ملا جو ضمانت کی درخواست واپس لی،وکیل نے کہاکہ ابھی تک ہمیں کسی عدالت سے ریلیف نہیں ملا،وکیل نے ایف آئی اے پراسیکیوٹر سے استفسار کیاکہ ان پر الزام کیا یے،ایف آئی اے پراسیکیوٹرجواد شاہ نے بتایاکہ انہوں نے بطور چئیرمین بوگس زمین کی منظور دی،دوران سماعت ملزم چوہدری یاسین نے عدالت سے استدعا کی کہ میں کچھ کہنا چاہتا ہوں، میں ہفتہ میں ایک دفعہ سوسائٹی کے دفتر جاتا تھا فائلیں آتی تھیں ان پر دستخط کرتا تھا،سوسائٹی نے ساری زمین ایکوائر کی اور اسکے بینفشل اور لوگ ہیں میرا اس سے کوئی تعلق نہیں،عدالت نے کہاکہ میں جج ہو اور دستخط کرتا ہوں تو میں اسکا ذمہ دار ہوں، پراسیکیوٹر نے کہاکہ تین ملزم اس کیس میں ابھی تک گرفتار ہیں،باقیوں کی گرفتاری کرنا ہے،کیس میں کل 12 ملزمان ہیں،عدالت نے استفسار کیاکہ بارہ لوگ اس کیس میں ملوث ہیں لیکن چوھدری یاسین کا کتنا رول سامنے آیا،کیا ملزم دوران انکوائری پیش ہوتا رہا کوئی بیان دیا ہے،ملزم چوہدری یاسین نے کہاکہ 2012ء کا یہ کیس ہے اور اسکے بعد تین چئیرمین سوسائٹی کے تبدیل ہوئے، منیجمنٹ کمیٹی نے تین لوگوں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا،ملزم نے کہاکہ میں اس کیس مین بینفشل نہیں ہوں،عدالت نے کہاکہ آپکا بینک اکاونٹ ہے اس کی تفصیلات ایف آئی اے کو مہیا کریں،اس کیس میں کافی حد تک انکوائری ہو چکی ہے اور آج پہلا ریمانڈ ہے،عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ ضمانت میں چلے گئے اور ساتھ ہی دائرہ اختیار کو چیلنج اور مقدمہ کے اخراج میں چلے گئے،اس کیس میں پہلے ہی کچھ لوگ گرفتار ہیں،عدالت نے استفسار کیاکہ کتنی دیر میں ایف آئی اے تفتیش مکمل کر لے گی،ملزم خود مان رہا ہے کہ وہ دستخط کرتا تھا،شہباز کھوسہ ایڈووکیٹ نے کہاکہ کچھ عرصہ سے ایف آئی اے جعلی کارروائیاں ڈال رہی ہے،عدالت نے کہاکہ ایسا کبھی نہیں ہوا نیچے ضمانت لگی ہے اور آپ مقدمہ کے اخراج کے لیے چلے گئے، وکیل نے کہاکہ میری استدعا ہے کہ ملزم کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا جائے، عدالت نے کہاکہ یہ پہلا ریمانڈ ہے،اس کیس میں مرکزی ملزم کون ہے، جس پر ایف آئی اے نے بتایاکہ مرکزی ملزم نسیم انجم ہے، عدالت نے استفسار کیاکہ اس ملزم نے تو دستخط کیے ہیں،کیا ملزم کو جسمانی ریمانڈ سے کوئی مسئلہ ہے، ملزم نے کہاکہ ایف آئی اے نے کوئی بدتمیزی نہیں کی، عدالت نے وکیل سے استفسار کیاکہ ہائیکورٹ میں جو سماعت ہوئی اس میں کیا ہوا،جس پروکیل شہباز کھوسہ نے بتایاکہ اسکی سماعت پر فیصلہ محفوظ ہو چکا ہے،عدالت نے کہاکہ یہ اس طرح کی تفتیش نہیں کہ پسٹل برآمد کرنا ہے،عدالت نے ایک دن کا جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا