پاکستان تحریک انصاف ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونے لگی، استعفوں کے معاملے پر واضح گروپ بندی، پی ٹی آئی ورکرز بھی گوں مگوں کا شکار، احتجاجی تحریک بھی بے جان ہو جائیگی

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت جسے تحریک عدم اعتماد میں بری طرح شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے کیلئے ایک نیا چیلنج سامنے آگیا ہے، ذرائع کے مطابق امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ آنے والے دنوں میں یہ جماعت ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو سکتی ہے اور اس میں کئی گروپ سامنے آسکتے ہیں، تحریک عدم اعتماد ووٹنگ کے دوران پی ٹی آئی ارکان کی جانب سے اپوزیشن جماعتوں کیلئے میدان کھلے چھوڑ دینے کو بھی بنی گالہ کے ہونے والے اجلاس میں سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے جبکہ اجلاس کے دوران قومی اسمبلی سے استعفوں کے معاملے پر بھی جماعت کے ارکان گروپ بندی کا شکار ہیں، فواد چوہدری اور شیخ رشید احمد کے مطابق پی ٹی آئی قومی اسمبلی سے استعفوں کے آپشن پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے جبکہ دوسری جانب پی ٹی آئی میں موجود ایک اور گروپ کا کہنا ہے کہ وہ تحریک عدم اعتماد میں ناکامی کے بعد اب اسمبلی کا میدان استعفے دیکر مکمل کھلے نہیں چھوڑے گی اور ایوان میں بھرپور اپوزیشن کا کردار ادا کریگی، ادھر پاکستان تحریک انصاف کے منحرف ارکان نے استعفی نہ دینے کا فیصلہ کرلیا ہے راجہ ریاض کا کہنا ہے کہ جتنے بھی منحرف ارکان کا گروپ ہے اس میں سے کوئی بھی قیادت کے کہنے پر مستعفی نہیں ہوگا، ، اجلاس میں یہ بھی بات سامنے آئی ہے کہ گروپ بندی کی وجہ سے پنجاب اسمبلی میں بھی اب ان کیلئے اکثریت قائم رکھنا مشکل ہو گیا ہے اور وہاں پر بھی حمزہ شہباز کی پوزیشن مضبوط دکھائی دینے لگی ہے جبکہ تحریک انصاف کے وزارت اعلیٰ کیلئے امیدوار چوہدری پرویز الہیٰ کی شکست یقینی دکھائی دے رہی ہے، پاکستان تحریک انصاف کے علی محمد خان نے بھی اس بات کا اظہار کیا ہے کہ 95 فیصد ارکان مستعفی ہونے کے خلاف ہیں ادھر پاکستان مسلم لیگ ن کے احسن اقبال کا کہنا ہے کہ جو ارکان مستعفی ہونگے ان کی جگہ ہم ضمنی انتخاب کرا دینگے، دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے ورکرز بھی اعلیٰ قیادت کی چپلقش کی وجہ سے گوں مگوں کی کیفیت کا شکار ہیں جس سے احتجاجی تحریک کو بھی چلانا مشکل نظر آرہا ہے۔