بھارت کی ریاست کرناٹک میں حجاب کے ساتھ اسکول پہنچنے پر انتہاپسند ہندو ہجوم کا سامنا کرکے ’آئیکون‘ بننے والی لڑکی مسکان خان نے کہا ہے کہ جب انہوں نے ہجوم کا سامنا کیا، تب وہ خوف زدہ نہیں ہوئیں اور خدا کو یاد کرنے پر انہیں طاقت ملی۔
مسکان خان کو دو دن قبل کرناٹک کے شہر علاقے منڈیا میں حجاب کے ساتھ کالج آنے پر راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے کارکن لڑکوں کے ہجوم نے گھیرے میں لے کر انہیں ہراساں کیا تھا اور ان کے سامنے ’جے شری رام‘ کے نعرے لگائے تھے۔
لڑکوں کے ہجوم نے باحجاب مسلمان لڑکی کو گھیرنے کی کوشش بھی کی مگر بہادر لڑکی نے دلیری کا مظاہرہ کرتے ہوئے لڑکوں کے جواب میں اسلامی نعرے لگائے تھے۔
مسکان خان نے ’جے شری رام‘ کے بدلے ’اللہ اکبر‘ کے نعرے لگائے اور اپنی بہادری کی وجہ سے وہ دنیا بھر کے سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کرنے لگی ہیں۔
واقعے کے بعد مسکان خان نے ترک خبر رساں ادارے ’اناطولو‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہجوم کو دیکھ کر نہیں ڈری تھیں بلکہ ایسا ہونے پر انہوں نے خدا کو یاد کیا تو ان میں مزید طاقت آگئی۔
مسکان خان کے مطابق جب بھی مسلمان مشکل صورت حال میں ہوتے ہیں تو خدا کو یاد کرنے سے ان میں ہمت و طاقت آتی ہے اور انہوں نے بھی ایسا ہی کیا اور ہجوم کے جواب میں ’اللہ اکبر‘ کے نعرے لگائے۔
ایک سوال کے جواب میں مسکان خان نے کہا کہ ہجوم کے سامنے ڈٹ جانے پر انہیں بھارت سمیت دنیا بھر سے محبت اور حمایت مل رہی ہے، جس سے ان کی ہمت مزید بڑھ گئی۔
انہوں نے واضح کیا کہ بھارت کا آئین پردے یا حجاب کے خلاف نہیں ہے، وہ اپنے حقوق کے لیے لڑ رہی ہیں، وہ ہمت نہیں ہاریں گی۔
مسکان خان نے حب الوطنی کا مظاہرہ بھی کیا اور بھارتی آئین کو عظیم بھی قرار دیا اور کہا کہ ان کے کچھ بھائی بھٹک گئے ہیں لیکن انہیں امید ہے کہ وہ راہ راست پر آ جائیں گے۔
مسکان خان نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ کالج کے پرنسپل سمیت دیگر عملے نے ان کا ساتھ دیا ہے اور وہ بھارت بھر سے ملنے والی حمایت پر بھی خوش ہیں۔