قبل ازیں روسی حکومت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پیوٹن نے ٹیلی فون کے ذریعے فرانس اور جرمنی کو اس بات سے آگاہ کردیا ہے کہ وہ مشرقی یوکرین کے دو علاقوں دونیتسک اور لوہانسک کو آزاد ریاستوں کے طور پر تسلیم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور اس حوالے سے جلد انتظامی آرڈر پر دستخط بھی کریں گے۔
کریملن کے مطابق جرمنی اور فرانس نے یہ سن کر مایوسی کا اظہار کیا۔
مغربی ممالک نے روس کو خبردار کیا ہے کہ وہ ایسا کرنے سے باز رہے کیوں کہ اس اقدام سے روس اور یوکرین کے درمیان امن معاہدہ ختم ہوجائےگا اور خطے میں پہلے سے کشیدہ ماحول ختم ہونے کی امید دم توڑ جائے گی۔
یورپی یونین کا کہنا ہے کہ اگر روس نے مشرقی یوکرین کی علیحدگی پسند ریاستوں کو تسلیم یا ان کے ساتھ الحاق کیا تو یورپی یونین کی جانب سے معاشی پابندیاں عائد کی جائیں گی۔
خیال رہے کہ روس کی جانب سے علیحدگی پسند علاقوں کو آزاد ریاست تسلیم کیے جانے کے بعد روسی فوج کے دستے ان علاقوں میں داخل ہوسکیں گے جس سے معاملے کو سلجھانے کے سفارتی دروازے بند ہوجائیں گے اور جنگ کا امکان بڑھ جائے گا۔
2014 میں منسک معاہدے کی وجہ سے یوکرین اور روس کے درمیان جنگ بندی ہوئی تھی جس میں فرانس اور جرمنی نے ثالثی کی تھی۔
واضح رہے کہ لوہانسک اور دونیتسک یوکرین سے علیحدگی کے خواہش مند ہیں اور یہاں روس کے حمایت یافتہ علیحدگی پسندوں کا کنٹرول ہے۔