اسلام آباد(سی این پی)سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم کی بہو اور پوتے پوتی نے وفاقی وزیرفوادچوہدری، فرخ حبیب اور ممبر اسمبلی صداقت علی عباسی کی نااہلی، قومی میڈیا پر معافی مانگنے،دو اینکرز کے خلاف کاروائی کیلئے پیمرا کو ہدایات دینے اور توہین عدالت کیس فیصلہ تک اس کی میڈیا کوریج پر پابندی کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا۔انعم رانا، محمد حمزہ رانااوراریبہ احمد راناکی طرف سے احمد حسن رانا ایڈووکیٹ کے ذریعے دائر درخواست میں وفاق، پیمرا، فیصل واؤڈا، فواد چوہدری، فرخ حبیب، صداقت عباسی، سابق اٹارنی جنرل انومنصور خان، اینکر کاشف عباسی، وسیم بادامی، نجی، چینل اے آروائی، رجسٹرار اپیلیٹ کورٹ گلگت بلتستان، رجسٹرار شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی اور اہڈووکیٹ جنرل پنجاب کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ حکومتی وزراء کے رانا شمیم کیخلاف میڈیا پر پراپیگنڈے کے باعث مجھے اور میرے بیٹوں سے سوالات کیے جاتے ہیں،ہم سے پوچھا جاتا ہے کہ کیا آپ کے سسر نے سابق وزیر اعظم نواز شریف سے مراعات لیں اور عدلیہ کا نام خراب کیا؟، فیصل واوڈا نے 15 نومبر 2021کو اے آر وائی کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں بے بنیاد الزامات لگائے اور توہین آمیز زبان استعمال کی،فیصل واؤڈا 14جنوری 2020 کو اسی ٹی وی شو میں فوجی بوٹ بھی ساتھ لائے، سینیٹر فیصل واؤڈا ، وفاقی وزیر فواد چودھری، ایم پی اے صداقت عباسی اور وزیر مملکت فرخ حبیب نے مختلف ٹی وی شوز میں رانا شمیم پر الزامات لگائے، جھوٹے الزامات لگانے پر صادق اور امین نہیں رہے، عدالت بطور رکن اسمبلی نااہل قرار دے،رانا شمیم نے 10 نومبر 2021کو بیان حلفی ریکارڈ کرایا جس میں سابق چیف جسٹس پاکستان پر سنگین الزامات لگائے،رانا شمیم نے بیان حلفی میں ایک تلخ حقیقت بیان کی جس پر توہین عدالت کی کارروائی کا سامنا ہے،بیان حلفی میں جس شخص کا ذکر کیا اس کے خلاف تاحال انکوائری کا آغاز نہیں کیا گیا، رانا شیم نے جواب میں واضح لکھا کہ بیان حلفی کے متن پر ثاقب نثار کا سامنا کرنے کو تیار ہیں، پانامہ کیس کے دوران چیئرمین ایس ای سی پی کو وٹس ایپ کال کے ذریعے جے آئی ٹی میں بلال رسول کو شامل کرنے کا کہا گیا، سپریم کورٹ نے اپنے آرڈر میں کسی کو شامل کرنے کی ہدائت نہیں کی تھی اور معاملہ چیئرمین پر چھوڑا تھا،سابق جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے بار سے خطاب میں کہا کہ آئی ایس آئی مرضی کے بینچ بنوانے کے لیے مداخلت کرتی ہے،جج نے بتایا کہ انہیں پیشکش کی گئی کہ وہ ان کی مرضی سے فیصلہ کریں تو سپریم جوڈیشل کونسل میں ان کے خلاف ریفرنس خارج ہو جائے گا،جج کو مس کنڈکٹ پر برطرف کر دیا گیا تاہم ان کے الزامات کی تحقیقات نہ ہوئیں،نواز شریف کو سزا سنانے والے احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک کی ناصر بٹ سے ملاقات کی وڈیو سامنے آئی،جج کو یہ کہتے ہوئے سنا گیا کہ انہیں ماضی کی ایک وڈیو دکھا کر نواز شریف کے خلاف فیصلے پر مجبور کیا گیا،20 نومبر 2021 کو ثاقب نثار کی ایک آڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں وہ نواز شریف کو سزا سنانے کی ہدایات دے رہے ہیں، ثاقب نثار کی آڈیو لیک کی تحقیقات کے لیے کمیشن تشکیل دینے کی پٹیشن بھی عدالت میں زیر سماعت ہے، درخواست میں میڈیا کو توہین عدالت کیس کے فیصلے تک رانا شمیم کی کردار کشی روکنے کی استدعاکرتے ہوئے یہ بھی کہاگیاکہ فیصل واووڈا، فوادچوہدری ،صداقت عباسی ،فرخ حبیب کو 62ون ایف کے تحت نااہل کیاجائے ،راناشمیم کی کردار کشی کرنے پر فرخ حبیب کو نیشنل چینل پر معافی مانگنے کی ہدایت کی جائے، دواینکر اورایک نجی چینل کو پیمرا کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی پر سزادی جائے، رجسٹرار سپریم اپیلیٹ کورٹ سے رانا شمیم کے بطور تعیناتی سے متعلق ایڈمنسٹریٹو ریکارڈ طلب کیاجائے،رانا شمیم کے بطور وائس چانسلر شہید ذوالفقارعلی بھٹو یونیورسٹی تعیناتی سے متعلق ایڈمنسٹریٹوریکارڈ طلب کیاجائے،بطور اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد حسن رانا کی اے سی آر کی 26مئی 2018سے لیکر یکم دسمبر 2018تک اے سی آر طلب کی جائے، عدالت میں زیرسماعت توہین عدالت کیس کے فیصلے تک میڈیا ،سوشل میڈیا ،اینکرز کورانا شمیم کی کردار کشی سے روکا جائے۔
/ img src="https://capitalnewspoint.com/wp-content/uploads/2024/09/Sarhad-University-Expands-Its-Horizons-with-the-Launch-of-Islamabad-Campus-1.jpg">
/ img src="https://capitalnewspoint.com/wp-content/uploads/2024/09/Sarhad-University-Expands-Its-Horizons-with-the-Launch-of-Islamabad-Campus-1.jpg">