سی بی آر ٹاﺅن نے ایف آئی اے اور دیگر اداروں سے بچنے کا حل ڈھونڈ لیا۔ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے چیئرمین ایم این اے راجہ خرم نواز کی ”خدمات“ خریدلیں

اسلام آباد (سی این پی) سی بی آر ٹاﺅن نے ایف آئی اے اور دیگر اداروں سے بچنے کا حل ڈھونڈ لیا۔ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے چیئرمین ایم این اے راجہ خرم نواز کی ”خدمات“ خریدلیں۔ زون فائیو کی اربوں روپے کی کرپشن زدہ سوسائٹیوں نے مبینہ طور پر خرم نواز پر سرمایہ کاری شروع کردی۔ حلقے کے مسائل کےلئے وقت نہیں مگر سی بی آر کی تختی لگانے کےلئے پی ٹی آئی کی مقامی قیادت کے پاس وقت ہی وقت۔ واضح رہے کہ سی بی آر ٹاﺅن میں مبینہ طور پر سینکڑوں شہری جن میں بڑی تعداد دیارِغیر میں مقیم لوگوں کی ہے، سی بی آر انتظامیہ کے ظلم کا شکار ہے۔2010ءاور 2012ءمیں بھاری رقوم دیکر پلاٹس خریدے اور آج تک وہ پلاٹ لینے کےلئے دربدر کے دھکے کھا رہے ہیں۔ سی بی آر کا ایک حصہ لوہی بھیر میں ہے جس کا مرکزی آفس تھانہ لوہی بھیر کے مرکزی دروازے کے ساتھ واقع ہے جبکہ فیز2 پچاس میل کی دوری پر موضع ٹھلیاں میں ہے جہاں صرف چند گلیاں بنا کر اور پراپرٹی دفاتر بنا کر لوگوں کو بیوقوف بنایا جا رہا ہے۔ سوسائٹی کا صدر اور دیگر عہدیدار خود کو ”کشمیری مجاہد“ بنا کر پیش کرتے ہیں، ان کے خلاف ایف آئی اے کارپوریٹ کرائم سرکل میں متعدد درخواستیں کئی کئی سالوں سے زیرالتواءہیں لیکن وہاں بھی چونکہ رشوت خور کھلے منہ کے ساتھ موجود ہیں لہٰذا کسی متاثرہ کی آج تک شنوائی نہیں ہوئی۔ اب سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے احکامات کے بعد ان مگرمچھوں کو خوف محسوس ہوا تو انہوں نے پلاننگ کرتے ہوئے مقامی ایم این اے خرام نواز،جن کے خود اپنے خلاف زمینوں پر قبضوں کے الزامات ہیں کو گھیر لیا گیا ہے۔ انہیں چھوٹے چھوٹے افتتاح کےلئے بلوایا جاتا ہے اور میڈیا میں خبریں اور تصاویر شائع کروا کر یہ تاثر قائم کیا جاتا ہے کہ انہیں چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کی پشت پناہی حاصل ہے۔ گزشتہ روز خرم نواز نے سی بی آر میں ایک تختی لگائی، ان کے ساتھ حکومتی پارٹی کے تمام مقامی عہدیدار بھی موجود تھے حالانکہ حلقے میں بے پناہ مسائل کے باوجود ان کے پاس اتنا وقت نہیں ہوتا کہ وہ ان سے مل لیں لیکن ایک قبضہ مافیا کی دعوت پر گزشتہ روز ایم این اے سمیت سب حاضر تھے۔عدالت عالیہ حکم دے چکی ہے کہ سرکاری اداروں کے نام پر بنائی گئی سوسائٹیوں کے نام فوری تبدیل کئے جائیں۔ سی بی آر بھی ان میں شامل ہے۔ ”سنٹرل بورڈ آف ریونیو“ کے نام پر بنائی گئی سوسائٹی کے صدر اور دیگر عہدیداروں پر غنڈاگردی، بدمعاشی، قبضے کرنے کی متعدد درخواستوں کے باوجود آج تک ان کے خلاف کارروائی نہ ہونے کی ایک ہی وجہ ہے کہ کارروائی کے مختار اداروں اور ایم این اے خرم نواز جیسے لوگوں کی انہیں پشت پناہی حاصل ہے۔