مونال ہوٹل کو سیل کرنے کیخلاف انٹراکورٹ اپیل،اسسٹنٹ کمشنر کی سرزنش

اسلام آباد(سی این پی)اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامرفاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل ڈویژن بنچ نے مونال ہوٹل کو سیل کرنے کے خلاف انٹراکورٹ اپیل میں چیف کمشنر آفس سے متعلق افسر کو وضاحت کیلئے طلب کرلیا۔گذشتہ روز سماعت کے دوران جسٹس عامرفاروق نے استفسار کیاکہ ہوٹل کو کس افسر نے سیل کیا تھا، جس پر سرکاری وکیل دانیال نے عدالت کو بتایاکہ ہوٹل کو اسسٹنٹ کمشنر نے سیل کیا، جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیاکہ آرڈر کے مطابق سیل کیا ہے یا نہیں،قانون قاعدہ بتادیں کس طرح سیل کیا ہے،جس پر اسسنٹ کمشنر نے بتایاکہ زبانی آرڈر پر سیل کیا ہے، چیف کمشنر کے آرڈر پر سیل کیا، سرکاری وکیل نے کہاکہ پہلے مجسٹریٹ نے سیل کیا ہے،عدالت نے ہوٹل کو سیل کرنے والے اسسٹنٹ کمشنر کی سرزنش کرتے ہوئے کہاکہ آپ نے ٹرین ادھر سے شروع کی جہاں سے آپ تیار ہو کے آئے ہیں،شارٹ آرڈر پڑھ کر بتائیں جس کے تحت مجسٹریٹ نے سیل کیا، سرکاری وکیل نے کہاکہ پیرا 19 میں لکھا ہوا ہے سیل کرنے کا ،جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ اس سے اچھا تھا ہم چیف کمشنر کو بلا لیتے، حافظ عرفات ایڈووکیٹ نے کہاکہ میرا خیال ہے بہت جلدی میں سیل کرنے کا عمل کیا گیا، جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ چیف کمشنر صاحب جو دو عہدے رکھتے ہیں ، شاید ٹوپی بدلنا بھول گئے ہوں،درخواست گزار وکیل نے کہاکہ آرڈر میں تھا کہ انکو اپنی چیزیں اٹھانے دیں،ہمیں چیزیں نہیں اٹھانے دی گئیں اور سیل کردیا گیا، جسٹس عامرفاروق نے کہاکہ ایشو یہ ہے کہ کیا سیل کرنے کا کمشنر آفس کی طرف سے کوئی آرڈر تھا کہ نہیں، کیونکہ مسئلہ تو وائلڈ لائف منجمنٹ بورڈ اور سی ڈی اے کا تھا،ایک ادارے نے غلط کام کیا ہے غلط طریقہ استعمال کیا ہے،عدالت نے چیف کمشنر آفس سے متعلقہ افسر کو پیر کے روز وضاحت کے لیے طلب کرتے ہوئےپیر تک ہوٹل کو ڈی سیل سے بھی روک دیا۔