نیول سیلنگ کلب گرانے اور نیول فارمز اراضی کیس،وزارت دفاع کو انٹراکورٹ اپیلیں دیگر درخواستوں کیساتھ منسلک کرنے کی ہدایت

اسلام۔آباد(سی این پی )اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب پر مشتمل ڈویژن بینچ نے نیوی سیلنگ کلب گرانے اور نیول فارمز کی اراضی حوالے کرنے کے فیصلے کے خلاف وزارت دفاع کی انٹراکورٹ اپیلیں متعلقہ دیگر درخواستوں کے ساتھ منسلک کرنے کی ہدایت کردی۔گذشتہ روز۔سماعت کے دوران اپیل کنندہ کی جانب سے سردار احمد جمال سکھیرا ایڈووکیٹ عدالت پیش ہوئے،عدالت نے کہاکہ آپ کا یہ کہنا ہے کہ نیول فارمز کو سنا نہیں گیا، نیول فارمز کا لیگل اسٹیٹس کیا ہے ؟،جس پر وزارت دفاع کے وکیل نے کہاکہ نیول فارمز ویلفیئر اسکیم ہے، یہ نیوی آرڈیننس 1961 کے تحت آتی ہے،صدر پاکستان کی جانب سے ہاؤسنگ سوسائٹی کی ویلفیئر اسکیم کے لیے زمین خریداری کی منظوری دی گئی،بحریہ فاؤنڈیشن نے نیول فارمز کے لیے ابتدائی طور پر 2400 کنال زمین خریدی،بحریہ فاؤنڈیشن نے 90 کی دہائی کے اوائل میں زمین خریدی جس کا بعد میں ڈائریکٹوریٹ جنرل ویلفیئر کے نام انتقال ہوا، زمین کی خریداری کے لیے کوئی پبلک فنڈ استعمال نہیں ہوا،نیوی افسران سے فنڈز اکٹھے کر کے زمین کی خریداری کا عمل مکمل کیا گیا،کچھ ایسے معاہدے بھی تھے کہ جن سے زمین خریدی اس کے بدلے انہیں ڈویلپڈ پلاٹس دیے گئے،یہ 20 کنال کے ایگرو فارمز تھے، بعد میں کم از کم 4 کنال کے پلاٹس بنانے کی بھی اجازت ملی،عدالت نے متعلقہ تمام درخواستیں یکجا کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت 14 فروری تک کے لئے ملتوی کردی۔