صحافیوں کی آواز کو دبانے کی کوشش آمرانہ سوچ کی عکاس ہے،پی ایف یو جی، سیاست دانوں اور سول سوسائٹی قائدین کا احتجاجی مارچ سے خطاب

یوم سیاہ احتجاجی مارچ نیشنل پریس کلب سے شروع ہوا اور پولیس کی جا بجا رکاوٹوں کو روندتا ہوا پارلیمنٹ ہاﺅس کے سامنے جا پہنچا

 2016ءمیں جب یہ قانون سابق حکومت بنا رہی تھی تو عمران خان اس کے سخت ناقد تھے،افضل بٹ 

اسلام آباد (سی این پی ) پیکا آرڈیننس کیخلاف وفاقی دارالحکومت میں پی ایف یوجے ، سیاستدانوں اور سول سوسائٹی کے قائدین نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک جمہوری دور میں کالے قوانین کا نفاذ ناقابل برداشت ہے ۔ پارلیمنٹ کے ہوتے ہوئے پیکا آرڈیننس کے ذریعے صحافیوں کی آواز کو دبانے کی کوشش آمرانہ سوچ کی عکاس ہے پارلیمنٹ میں موجود جہوری سوچ رکھنے والے اراکین نے اگر آواز بلند نہ کی تو موجودہ حکومت اس کالے قانون کے ذریعے ایک شہری کی آواز کو دبائے گی۔ پی ایف یوجے کی کال پر راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹ کے زیراہتمام یوم سیاہ احتجاجی مارچ نیشنل پریس کلب سے شروع ہوا اور پولیس کی جا بجا رکاوٹوں کو روندتا ہوا پارلیمنٹ ہاﺅس کے سامنے جا پہنچا ۔

احتجاجی مارچ کے شرکاء نے سیاہ پرچم اور محسن جمیل بیگ کی غیر قانونی گرفتاری کیخلاف بینرز اٹھا رکھے تھے اور کئی صحافیوں نے احتجاجاً اپنے منہ پر تالے اور رنجیریں باندھ رکھی تھیں ۔ احتجاجی مارچ سے خطاب کرتے ہوئے پی ایف یوجے کے مرکزی رہنما افضل بٹ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ محسن جمیل بیگ کی گرفتاری اس کالے قانون کے ذریعے ہوئی اور اگر اس قانون کو یہیں پر نہ روکا گیا تو یہ ہر گھر میں موجود ہر شہری کے ہاتھ میں پکڑے ہوئے موبائل تک پہنچے گا اور شہری بے گناہ حکومتی جبر کا شکار ہونگے اس لئے صحافیوں کے علاوہ تاجروں ، مزدور تنظیموں ، سول سوسائٹی اور تمام مکاتب فکر کے لوگوں کو اس کالے قانون کا راستہ روکنے کیلئے آگے آنا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں 2016ءمیں جب یہ قانون سابق حکومت بنا رہی تھی تو عمران خان اس کے سخت ناقد تھے۔ اس لئے میں وزیراعظم سے اپیل کرتا ہوں کہ اپنے ماضی کے بیانات دیکھ لیں ہوسکتا ہے کہ آپ کو کچھ یاد آجائے ۔ افضل بٹ نے کہا کہ پیکا آرڈیننس ایک خطرناک آرڈیننس ہے جو کسی کو بھی لڑ سکتا ہے آمریت کیخلاف مزاحمت کی علامت سینئر صحافی ناصر زیدی نے کہا کہ پیکا آرڈیننس کو کسی صورت نافذ نہیں ہونے دیں گے ہماری جدوجہد ہر دور میں کالے قوانین کا راستہ روکنے کیلئے رہی ہے ماضی میں جنرل ضیاءالحق کی آمریت اور جنرل پرویز مشرف کے جبر کو روکنے کیلئے ہم نے تاریخی جدوجہد کی اور ہم اپنے مقصد

میں کامیاب بھی رہے اور اب بھی اللہ کے فضل سے ہم سرخرو ہونگے اور اس کالے قانون کے خاتمے تک جدوجہد جاری رکھیں گے ۔ احتجاجی مارچ سے خطاب کرتے ہوئے سابق چیئرمین سینٹ نیئر حسین بخاری نے کہا کہ پارلیمنٹ صرف قانون سازی کیلئے ہوتا ہے لیکن حکمران اپنے مذموم مقاصد کیلئے ہمیشہ آرڈیننس جاری کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ محسن جمیل بیگ کی گرفتاری کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے محسن جمیل بیگ معزز اور ہر دل عزیز شخصیت ہیں اور وزیراعظم کے ایما پر ایف آئی اے کا مقدمہ کے اندراج کے بغیر ان کے بیڈ روم میں جا لگنا کسی صورت بھی درست نہیں مانا جاسکتا ۔ انہوں نے کہا کہ پیکا آرڈیننس ایک سیاہ قانون ہے اور پارلیمنٹ میں بیٹھے لوگوں کو اس کے آگئے دیوار بننا ہوگا اور پارلیمنٹ میں موجود ممبران نے اگر موثر کردار ادا نہ کیا تو یہ کالا قانون پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے گا اور محض ایک شخص کی انا کی تسکین کے لئے 22کروڑ عوام کا مستقبل داﺅ پر نہیں لگایا جاسکتا ۔

مارچ سے خطاب کرتے ہوئے سول سوسائٹی کے رہنما عبداللہ طاہر نے کہا کہ ہم اس پیکا آرڈیننس کے اجراءاور محسن جمیل بیگ کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہیں اور اس قانون کا ہر صورت راستہ روکیں گے اور عوام کو اس کی بھینٹ نہیں چڑھنے دیں گے ۔ آن لائن نیوز ایجنسی کے گروپ ایڈیٹر شمشاد مانگٹ نے اپنے خطاب میں کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہر دور حکومت میں حکمرنوں کے اندر جنرل ضیاءالحق کی روح جاگ جاتی ہے جنرل پرویز مشرف اگر ایسی حرکتیں کرے یا قانون بنائے تو بات سمجھ میں بھی آتی ہے لیکن عمران خان جیسے جمہوری لیڈر کا آمرانہ قواننین کا سہارا لینا سمجھ سے بالاتر ہے انہوں نے کہا کہ جمہوری لیڈروں کو عوام کے ساتھ زیادتی نہیں کرنی چاہیے احتجاجی مارچ سے سی ڈی اے یونین کے جنرل سیکرٹری چوہدری یاسین ، تاجر رہنما اجمل بلوچ ، کاشف چوہدری و دیگر نے بھی خطاب کیااوریقین دہانی کروائی کہ مزدور یونینز اور تاجر برادری صحافیوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہیں ۔