پشاور۔سابق اسپیکر قومی اسمبلی اور پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد عدالتی نظام مفلوج ہوگیا ہے تاہم ملک میں مارشل لا نافذ ہے۔
پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمارے خلاف بے شمار مقدمات درج کیے گئے ہیں، اور ہمارے ارکان اسمبلی کے خلاف جھوٹے مقدمات بنائے گئے ہیں۔ 26 نومبر کو پی ٹی آئی کے کارکنوں پر تشدد بھی کیا گیا۔
اسد قیصر نے مزید کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد عدالتی نظام مفلوج ہوگیا ہے، انسانی حقوق کی حالت محفوظ ہے، لیکن ملک میں مارشل لا کی صورتحال ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بانی چیئرمین عمران خان سے جیل میں ملاقات کی ہے اور ان پر کسی قسم کا دباؤ نہیں ہے۔ عمران خان کا موقف ہے کہ جب تک کارکنوں کی رہائی نہیں ہوگی، وہ اپنی رہائی کو قبول نہیں کریں گے۔
سابق اسپیکر نے کہا کہ مذاکراتی کمیٹی نے حکومت کے سامنے دو اہم مطالبات رکھے ہیں، پہلا مطالبہ یہ ہے کہ بانی چیئرمین سمیت تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے، اور دوسرا مطالبہ یہ ہے کہ 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات کی جوڈیشل انکوائری کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے ملٹری کورٹس کو فیصلے سنانے پر افسوس کا اظہار کیا، اور افغانستان میں کشیدگی پر بھی افسوس ظاہر کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کو افہام و تفہیم سے حل کیا جانا چاہیے۔ پی ٹی ایم کے خلاف کریک ڈاؤن کی بھی مذمت کی۔
رہنما پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ ہماری خارجہ پالیسی پر نظرثانی کی ضرورت ہے، اور ہمارا اپنا کلچر ہے جس کے تحت افغانستان کے ساتھ مفاہمت کی راہ اختیار کی جانی چاہیے۔