کیا پاکستان کی حکومت، سیاسی رہبر ، ملک کے بڑے فلاسفر ، دانشور بتا سکتے ہیں کہ ملک میں آخری بار ” جانور شماری ” کب ہوئی تھی؟ کیا واقعی پاکستان میں جانوروں کی تعداد 16 کروڑ 95 لاکھ ہے ۔۔ ؟ آپ شہری ہیں یا گاوں دیہات کے بسنے والے آپ نے کتنے جانور پال رکھے ہیں؟
اردگرد نظر دوڑائیں اور سوچیں آخر ہم ہر سال ان بوگس سروے رپورٹس میں دھوکہ کس کو دیتے ہیں؟
حالیہ ملکی اقتصادی سروے میں حکومت نے جانوروں کے بارے میں دیے گئے اعداد و شمار کہاں سے لیے ہیں؟ اگر یہ اعداد و شمار جھوٹے، بوگس اور فراڈ ہیں اس کی سزا کسے ملنی چاہیے ۔۔۔ میں دعوی نہیں چیلنج کر رہا ہوں یہ اعداد و شمار جھوٹے، بوگس اور عوام کو گمراہ کرنے کے سوا کچھ بھی نہیں۔۔۔ اگر میرے کسانوں کے پاس 17کروڑ جانور ہوں تو وہ اتنا بدحال کیوں ہے۔۔ ؟ وہ دنیا کے امیر ترین کسانوں میں گنا کیوں نہیں گیا؟۔۔ ہرسال حکومتیں ان اعداد و شمار میں جھوٹے دعوے کرتی ہیں اب ذرا اس سال کے اقتصادی سروے میں جانوروں کے اعداد و شمار ملاحظہ فرمائیں۔۔
اقتصادی سروے رپورٹ 2022-23 کے مطابق پاکستان میں مویشیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے ، بھینسوں ،بھیڑ بکریوں کی تعداد 16 کروڑ 20 لاکھ تک پہنچ گئی ہے
رپورٹ کے مطابق ملک میں ایک سال میں بھینسوں کی تعداد میں 13 لاکھ کا اضافہ ہوا، جس کے نتیجے میں بھینسوں کی تعداد 4 کروڑ 37 لاکھ سے بڑھ کر 4 کروڑ 50 لاکھ ہو گئی۔
اقتصادی سروے رپورٹ کے مطابق ایک سال میں بھیڑوں کی تعداد میں 4 لاکھ کا اضافہ ہوا، بھیڑوں کی تعداد 3 کروڑ 19 لاکھ سے بڑھ کر 3 کروڑ 23 لاکھ ہو گئی، بکریوں کی تعداد 22 لاکھ اضافے کے بعد 8 کروڑ 25 لاکھ سے بڑھ کر 8 کروڑ 47 لاکھ ہو گئی جبکہ ملک میں گدھے 58 لاکھ بتائے گئے ہیں۔
گھوڑوں، اونٹوں اور خچروں کی تعداد میں کوئی اضافہ نہیں ہوا، گھوڑوں کی تعداد 4 لاکھ اور خچروں کی 2 لاکھ برقرار رہی، ملک میں اونٹوں کی تعداد 11 لاکھ برقرار رہی، ایک سال میں مویشیوں کی تعداد میں 21 لاکھ کا اضافہ ہوا یوں مجموعی طور پر ملک میں 16 کروڑ 95 لاکھ جانوروں کی آبادی ظاہر کی گئی ہے
ذرا سوچیے ۔۔
17 کروڑ جانوروں کی قیمت کا بھی تعین کردیتے ۔۔ ذرا حساب کتاب تو لگائیں۔۔ اقتصادی ماہرین اپنے کیلکولیٹر کھولیں ۔۔۔ 17 کروڑ جانوروں کا مالک ملک آئی ایم ایف کے پاوں کیوں پڑا ہوا ہے ۔۔ سوچ کے بتانا ۔۔۔۔ ضرور
ہم کس کو دھوکہ دے رہے ہیں ؟