تحریر ،شرافت حسین قریشی
سیاحت گلگت بلتستان کی بڑھتی ہوئی صنعت ہے۔ گلگت بلتستان روایتی اعتبار سے متنوع علاقہ ہے، اور یہاں متعدد تاریخی اور ثقافتی ورثے کے مقامات پائے جاتے ہیں۔ گلگت بلتستان میں ہر سال ہزاروں کی تعداد میں سیاح یہ تاریخی مقامات دیکھنے آتے ہیں، جس سے گلگت بلتستان کی سیاحت کی صنعت کو بہت فروغ ملتا ہے۔ مگر سیاحوں کی یہ بڑھتی ہویٔ تعداد ماحولیاتی آلودگی کا سبب بن رہی ہے۔ گاڑیوں سے نکلنے والا دھواں اور کوڑا کرکٹ اس کی سب سے بڑی وجوہات ہیں۔
گلگت بلتستان میں سیاحت کا فروغ
تاریخی اور مذہبی مقامات سے بھی نوازا گیا ہے، جہاں بیرون ملک سے سیاح بڑی تعداد میں پاکستان آتے ہیں۔ پاکستان کا شمالی علاقہ اپنی بلند چوٹیوں، گلیشیئرز، جھیلوں؛ جنگلات قدرتی چشموں اور نیچرل بیوٹی کے لحاظ سے جنت کا نظارہ پیش کررہا ہے، جن کی خوبصورتی نہ صرف ملکی سیاحت کو فروغ دیتا ہے بلکہ بیرون ملک سے لاکھوں سیاحوں کو بھی اپنی طرف متوجہ کرتا ہے۔ اسی طرح صوبہ گلگت بلتستان ضلع استور کے تاریخی مقامات میں ڈشکن مشکن جنگل گاؤں ڈشکن شلتر میں استور مارخور کی بڑھتی ہوئی تعداد راما جھیل گاؤں پریشنگ اللہ والی لیک دیوسائی انٹرنیشنل پارک چیلم دومیل یادگار شہداء بونجی میں شیطان نالہ جہاں پے بھی پاکستان کا قومی جانور استور مارخور کی بڑھتی ہوئی تعداد پائی جاتی ہے دریائے استور میں ٹراؤٹ فش غیر ملکی سیاحوں کے لیے پرکشش ثابت ہوتے ہیں۔گاؤں ڈشکن شلتر میں استور مارخور برفانی چیتا ہرن مور لومڑی بھیڑ اور بونجی شیطان نالے میں بھی پاکستان کا قومی جانور استور مارخور سرکون جھیل بکئی ہپچال یادگار شہداء اور دریائے سندھ کے نظارے اور ضلع استور کے فلک پوش پہاڑوں کے بیجھ میں راما جھیل دیوسائی جھیل اور نیچرل خوبصورتی کے ساتھ ساتھ گلگت بلتستان کے مختلف اضلاع بلخصوص ضلع استور ہنزہ نگر سکردو فیرومیڈو داریل تانگیر بابوسر ٹاپ دیوسائی ٹاپ بزدل ٹاپ میں بھی بڑی تعداد میں ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔
امید کرتے ہیں کہ سال 2024ءمیں بھی گلگت بلتستان سیاحوں کی دلچسپی کا مرکز بنے گا
سیاحت ان شعبوں میں سے ایک ہے؛ سال 2023 میں گلگت بلتستان میں سیاحوں کی آمد میں کمی کی اہم وجہ ؟جو چلاس بابوسر کے مقام پر سیاحوں پر قاتلانہ حملہ چلاس شہر میں گلگت بلتستان کی مقامی بس پر حملہ شہر کے مختلف مقامات پر سیاحوں کی گاڑیوں کا آپس میں ٹکر جانا اور مختلف مقامات پر ایکسیڈنٹ جیسے واقعات جیسے؟
صوبائی حکومت پاک آرمی اور بلخصوص وزیر داخلہ گلگت بلتستان شمس الحق لون کی جانب سے واقعات کی سخت ایکشن اور نوٹس لینے پر سیاحوں کی جانی مالی حفاظت کے لئے صوبہ بھر میں شہر کے مختلف مقامات پر ٹورسٹ پاؤنٹ ٹورسٹ پولیس کی ڈیوٹی کے ساتھ ساتھ سیکورٹی ہائی الرٹ کردی گئی ، جس سے ملک کے تمام برآعظموں سے سیاحوں نے پاکستان اور گلگت بلتستان کا رخ کیا جس سے ایک بار پھر سیاحوں کو عوامی خدمات میسر ہو
سیاحوں کی کمی کی دوسری بڑی وجہ؟جہاں ایک طرف عالمی وبا کرونا وائرس کے پھیلنے کی وجہ سے احتیاطی تدابیر کے ساتھ ساتھ شہر کے مختلف مقامات پر داخلے سے ملکی سیاحت پر پابندی عائد ہوئی، وہیں دوسری طرف ملکی سیاحت میں ایک مثبت دلچسپی نظر آئی۔جوں ہی پابندی ختم ہوئی کثیر تعداد میں لوگوں نے شمالی علاقاجات، بلخصوص ضلع استور راما دیوسائی کنزرویشن ایریا ڈشکن شلتر بونجی شیطان نالہ اور اور گلگت بلتستان کی مختلف مقامات ہنزہ نگر سکردو نگر کی سیر و سیاحت کی طرف رخ کیا۔ مگر جوں ہی گلگت بلتستان میں دہشتگردی پر قابو پالیا گیا اور مختلف مقامات میں سیاحوں کی گاڑیوں کا ایکسیڈنٹ جیسے واقعات میں بھی کمی واقعہ ہونے لگی، اور غیر ملکی سیاحت میں تیزی سے اضافہ ہونے لگا۔ عالمی سیاحوں نے ایک بڑی تعداد میں پاکستان کی طرف رخ موڑا اور اپنی دلچسپی ظاہر کی جس سے سیاحت کی صنعت ایک بار پھر سے ترقی کے راستے پر گامزن ہونے لگی۔
بڑھتی سیاحت کے گلگت بلتستان پر منفی اثرات؟؟
نہ صرف پاکستان بلکہ پوری گلگت بلتستان میں سیاحت کی ترقی کے سب سے بڑے منفی اثرات میں سے ایک آلودگی ہے جو یہ سیاح ان خوبصورت جگہوں پر پھیلاتے ہیں، خاص طور پر کوڑے کی شکل میں۔ یقیناً ان میں سے زیادہ تر جگہوں پر کوڑے دان نہیں ہوتے ہیں جو سیاحوں کو اپنے کوڑے کو آسانی سے اور تیزی سے ٹھکانے لگانے میں مدد دیتے ہیں لیکن جہاں پر ہوتے ہیں وہاں پر بھی بہت سے لوگ اس کی پرواہ نہیں کرتے۔ اس سے نہ صرف اس علاقے کی قدرتی خوبصورتی تباہ ہوتی ہے بلکہ اس علاقے کے قدرت کی طرف سے عطا کردہ جانوروں اور پرندوں پر بھی ماحول کا برا اثر پڑھتا ہے إن شاءالله امید کرتے ہیں اس سال پاک آرمی صوبائی حکومت اور عوام مل کر گلگت بلتستان میں سیاحوں کی جان و مال کی حفاظت کو اپنا اہم فریضہ سمجھ کر ان کی خدمت اور حفاظت کو اپنا نصب العین بنائیں گے اور عوام کے ساتھ مل کر ترجیحی بنیادوں پر اپنی خدمات کو سر انجام دینے میں اپنا کلیدی کرداد ادا کرے گی ۔