تحریر : طیبہ بخاری
آج عید کا تیسرا روز ہے یعنی ابھی عید نہیں گزری کہ عوام کا چین و سکون ایک بار پھر سیاسی کشا کش کی نذر ہو گیا اور ایک بار پھر سیاسی لڑائیوں نے زور پکڑ لیا ہے . شہباز شریف کی حکومت نے ایک ہی دن میں پی ٹی آئی اور سابق وزیر اعظم عمران خان پر کئی وار کر ڈالے ، پی ٹی آئی کی فارن فنڈنگ کی از سرِ نو تحقیقات اور عالمی بینکوں کو خط لکھنے کا فیصلہ،سازش کے الزامات پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان بھی کر ڈالا.جوابی سلسلہ بھی جاری ہے لیکن افسوس کا مقام یہ ہے کہ عید گزرنے کا انتظار بھی نہیں کیا گیا . سیاستدان چونکہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ عید کے چوتھے روز 2 یوم کی چھٹیوں کے بعداخبارات مارکیٹ میں واپس آ جاتے ہیں ، پرنٹ میڈیا کا عملہ عید کے تیسرے روز سے ہی اپنی صحافتی ذمہ داریاں سنبھال لیتا ہے تواس لئے سیاستدانوں نے بھی اپنی “تلواریں” دوبارہ نکال لیں اور الزام تراشیوں اور ایک دوسرے کو برا بھلا کہنے کا سلسلہ وہیں سے شروع کر دیا جہاں عید سے قبل چھوڑا تھا.ایک روز میں کئی پریس کانفرنسز دیکھنے اور سننے کو ملیں . وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب اور وفاقی وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل نے پریس کانفرنسز کیں اور دھواں دار گفتگو کی تو دوسری جانب پی ٹی آئی کی طرف سے گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کی اور سابق وفاقی وزرا فواد چودھری اور حماد اظہر ٹوئیٹر پر جوابات دیتے رہے .
تادم تحریر یہ بتایا گیا کہ وفاقی حکومت نے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے بیرونِ ملک سازش کے الزامات پر انکوائری کمیشن بنانے کا فیصلہ کر لیا ہے، یہ انکوائری کمیشن خود مختار ہوگا، عوام کے سامنے فیصلہ کرے گا۔ بیرونِ ملک سازش پر انکوائری کمیشن کے ٹی او آر کی منظوری کابینہ دے گی، انکوائری کمیشن کا سربراہ ایسا شخص ہوگا جس پر کوئی انگلی نہیں اٹھاسکے گا، کمیشن کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد عوام کے سامنے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا.اس بات کا اعلان اسلام آباد میں وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے اپنے” روایتی تلخ انداز” میں پریس کانفرنس میں کہا کہ” کوئی بیرونِ ملک سازش نہیں، یہ گوگی بچاؤ تحریک ہے، آپ کے اتحادی اور 23 ممبران آپ کو چھوڑ چکے ہیں، یہ تماشہ اور جھوٹ فرح گوگی کو بچانے کے لیے ہے۔ 4 سال لوٹ مار کرنے والے کو کوئی فرق نہیں پڑا، لوٹ مار کرنے والا فرح گوگی کی کرپشن بچاؤ مہم میں لگا ہے، اُس وقت وزیراعلیٰ پنجاب گونگا اوربہرا تھا، اس پر فرح گوگی مسلط کی گئی۔ کشمیر فروشی کرنے والے دوسروں پر الزام لگا رہے ہیں جبکہ اِس وقت وزیرِ اعظم کی کرسی پر بیٹھا شخص عوام کو بچانے کے لیے اقدامات کر رہا ہے۔ رات کوعمران خان ٹاک شو میں کہہ رہے تھے کہ جمہوریت اور بادشاہت میں فرق ہے، عمران خان صاحب مافیا کی حکومت ہوتی ہے تو عوام روٹی نہیں خرید سکتے، ایک جمہوری وزیرِ اعظم 3 ہفتے میں ملک میں لوڈشیڈنگ ختم کرتا ہے۔ اب یہ تماشہ نہیں چلے گا، سازش کا ڈھونگ بند ہونا چاہیے، 4 سال ملک کو بھوکا رکھا اور غریب کیا، چینی آٹا چھینا۔ تمام الزام تراشیاں ملک کو نقصان پہنچانے کےلئے کی جا رہی ہیں، الزام لگانے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا، اب صبح، دوپہر اور شام کا تماشہ بند ہونا چاہیے۔ جو کاغذ عوام کے سامنے لہرا رہے ہیں وہ عوام کے کٹہرے میں ہوں گے، میریٹ نہ سمجھاؤ، حکومت سب سمجھتی ہے، 3 ہفتے گزرے ہیں اور پاکستان کے عوام کو سکون ملا ہے، 4 سال سے بند منصوبے اب دوبارہ کھل رہے ہیں، 4 سال ملک پر مافیا اور کارٹیل مسلط رہے۔معیشت نہیں چل رہی، تم فکر نہ کرو، کارٹیل نہیں ہے، معشیت بھی چلے گی اور عوام کو ریلیف بھی ملے گا، 4 سال میں ایک دھیلے کی کرپشن ثابت نہیں کر سکے، اب الزام لگانا بند کرو، اب یہ نہیں چلے گا، اب کہتے ہیں کہ مجھے امریکی پالیسی سے مسئلہ نہیں ہے۔ عمران خان کوئی کمیشن نہیں مانیں گے بلکہ وہ اس کمیشن کو مانیں گے جو فرح کو بچائے اور جو جلسوں کا شیڈول آیا ہے اصل میں اپنی بے نامی فرح گوگی کےلئے ہے۔ اکتوبر 2021ءکی خبر کو آج ٹوئٹ کر رہے ہیں، بے شرمو! کچھ تو شرم کرو، اپنے دور کی خبر کو ٹوئٹ کر رہے ہو۔“
مزید برآں وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی کی فارن فنڈنگ کی از سرِ نو تحقیقات کا فیصلہ بھی کر لیا۔ پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کے 2013ءسے 2022ءکا ریکارڈ بھی منگوایا جا رہا ہے، پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس میں صرف 5 سال تک کے عرصے کا ریکارڈ موجود ہے۔پی ٹی آئی اور عمران خان کے انٹرنیشنل بینک اکاﺅنٹس کے ریکارڈ کےلئے عالمی بینکس کو خط لکھنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ ایک قومی جریدے کے مطابق سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے گوشواروں اور آمدن کی جانچ پڑتال کرانے کا بھی فیصلہ کر لیا گیا ہے، گوشواروں اور ریکارڈ کا تقابلی جائزہ لے کر قانونی کارروائی کی جائے گی۔حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ شواہد کی روشنی میں گرفتاریاں بھی عمل میں آئیں گی، آزاد آڈیٹرز کے ذریعے ریکارڈ کی فارنزک جانچ پڑتال ہو گی۔ ایف آئی اے اور ایف بی آر اپنی اپنی سطح پر یہ ریکارڈ حاصل کر کے کارروائی کریں گے۔ذرائع کے مطابق امریکا، برطانیہ، کینیڈا، ناروے، فن لینڈ، نیوزی لینڈ، آسٹریلیا سمیت دیگر غیر ملکی بینک اکاﺅنٹس کا ریکارڈ حاصل کیا جائے گا۔ پی ٹی آئی سینٹرل سیکریٹریٹ کے 4 ملازمین کے بینک اکاﺅنٹس کی تفصیلات حاصل کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے، ان ملازمین میں طاہر اقبال، محمد نعمان افضل، محمد ارشد اور محمد رفیق شامل ہیں۔2008ءسے 2022ءتک ان ملازمین کے نجی اکاﺅنٹس میں جتنی رقوم آئیں ان کا ریکارڈ حاصل کیا جا رہا ہے۔ پی ٹی آئی کے ان 4 ملازمین کے نجی اکاﺅنٹس میں آنے والی بھاری رقوم کا ریکارڈ سٹیٹ بینک سے منگوایا جا رہا ہے۔……..وفاقی حکومت کے ان اعلانات کا مقصد صاف واضح ہے کہ جب پی ٹی آئی اپنے جلسوں اور پریس کانفرنسز میں شہباز شریف یا نواز شریف کے چپڑاسی مقصود چپڑاسی اور دیگر ملازمین کابار بار ذکر کرے گیتو اسے بھی اپنے سینٹرل سیکرٹریٹ کے ملازمین کے کھاتوں کی جانچ پڑتال کیلئے تیار رہنا چاہئے ……بہر حال اب انکوائریوں کا سلسلہ پھر سے چل نکلا ہے اب دیکھیں کہاں تک پہنچے ……
ایک طرف حکومتی ٹیم دھوان دار پریس کانفرنسز کر رہی تھی تو دوسری جانب پی ٹی آئی کی ٹیم بھی خاموش نہ رہی انہوں نے بھی بھرپور جواب دئیے تحریکِ انصاف کے رہنما، سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے ٹوئیٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ”عارضی حکومت صرف دن گزار رہی ہے۔ ملک میں مہنگائی کی شرح 3 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے، یوٹیلٹی سٹورز عملی طور پر بند ہیں۔سعودی عرب اور ابوظہبی سے پیسوں کی امید پوری نہیں ہوئی ہے۔ ابھی تک ایندھن کی قیمتوں پر حکومتی پالیسی واضح نہیں۔ معیشت عملی طور پر بغیر ڈرائیور کے چل رہی ہے۔”
تحریک انصاف کے رہنما حماد اظہر نے بھی ٹوئیٹر پر ”بھرپورباؤلنگ “کرتے ہوئے کہا کہ مفتاح اسماعیل اپنی ناکامی چھپانے کےلئے بہانے تلاش کررہے ہیں، آج ان کے جعلی پروپیگنڈے کو بے نقاب کروں گا. معیشت ایسے غیر سنجیدہ اور ہلکے بیانات سے نہیں چلتی۔ اگر معاملات نہیں سنبھل رہے تو اقتدار پر مسلط رہنے کی بجائے فوراً انتخابات کروائیں۔“یہاں ہم آپ کو بتاتے چلیں کہ آج میڈیا سے گفتگو کے دوران وفاقی وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ “حکومت پیٹرول پر 30 روپے فی لیٹر نقصان برداشت کر رہی ہے۔ماضی کی حکومت نے ملک کےلئے مشکلات پیدا کی ہیں، عمران خان نے آئی ایم ایف سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا معاہدہ کیا۔
ابھی یہ معاملات ٹی وی سکرینز پر چل رہے تھے کہ ساتھ ہی ایک اور خبر نے سب کی توجہ اپنی جانب مبذول کروائی ، خبر یہ تھی کہ تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے رہنماڈاکٹر شہبازگل کی گاڑی موٹر وے پر الٹ گئی۔ حادثے میں ڈاکٹر شہباز گل زخمی ہوگئے تاہم ان کی حالت خطرے سے باہر ہے ، وہ لاہور سے اسلام آباد جارہے تھے۔ 2 نجی ٹی وی چینلز پر ٹیکرز چلے کہ ان کی گاڑی کو پیچھے سے ٹکر ماری گئی، شہباز گل کے دوست جو ان کے ساتھ گاڑی میں سفر کر رہے تھے ان کے مطابق ایک گاڑی انکا تعاقب کر رہی تھی اور انہیں پیچھے سے ٹکر ماری گئی ، حادثے کے بعد وہ گاڑی غائب ہو گئی …..
عید کے تیسرے روز سیاسی سطح پر جو مدوجزر رہا ہم نے اسے مختصرا آپ قارئین کی خدمت میں پیش کر دیا ، “سیاسی سیلاب” تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے .اس کا اندازہ آپ یوں بھی لگا سکتے ہیں کہ ایک طرف کپتان نے جلسوں اور لانگ مارچ کا اعلان کر دیا ہے تو دوسری جانب مسلم لیگ ( ن ) کی مرکزی رہنما مریم نواز کے جلسوں کی نئی تاریخوں کا اعلان بھی کر دیا گیا ہے۔مریم نواز کا 8 مئی کو اوکاڑہ کا جلسہ اب 23 مئی کو ہو گا جبکہ وہ کل اٹک میں عوامی جلسے سے خطاب کریں گی۔مریم نواز شانگلہ میں 7 مئی جبکہ صوابی میں 11 مئی کو جلسے سے خطاب کریں گی۔صوبہ خیبر پختونخوا جلسوں کی میزبانی وزیراعظم کےمعاون خصوصی امیر مقام کریں گے۔ نئے شیڈول کے مطابق مریم نواز 15مئی کو گجرات20مئی کو سرگودھا اور 23مئی کو اوکاڑہ میں جلسہ کریں گی جبکہ مریم نواز اور وزیر اعظم شہباز شریف یوم تکیبر پر 28مئی کو بہاولپور میں بڑے عوامی اجتماع سے خطاب کریں گے۔……اب ان جلسوںسے اور شدید گرمی سے عوام کا کیا حال ہو گا …….؟ اس کے بارے میں ہم صرف دعائے خیر ہی کر سکتے ہیں …..