بھارت کاپاکستان کو خشک سالی میں دھکیلنے کے لئے ایک اور گھناؤنا منصوبہ۔۔۔تحریر :طیبہ بخاری

تحریر :طیبہ بخاری
دہشتگردی اور دہشتگردوں کی کئی اقسام ہیں …..
ہے کوئی انہیں دیکھنے ، روکنے اور بے نقاب کرنیوالا …..؟
برصغیر میں کون کر رہا ہے یہ دہشتگردی ……؟
“آبی دہشتگردی ” ہے دہشتگردی کی نئی قسم …….جس سے ایک چھاؤنی ….ایک علاقہ یا گروہ نہیں پورے کا پورا ملک اور اس میں بسنے والے کروڑوں عوام متاثر ہوتے ہیں ……..
برصغیر میں پاکستان بن رہا ہے ” آبی دہشتگردی ” کا شکار
ابھی 2 ماہ قبل وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پاکستان اور بھارت میں آبی مذاکرات ہوئے تھے، مذاکرات 4 روز جاری رہے بھارت کا 10 رکنی آبی ماہرین کا وفد واہگہ بارڈر کے راستے پاکستان آیاتھا۔بھارتی وفد کی واپسی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستانی انڈس واٹر کمیشنر سید مہر علی شاہ نے کہا تھا کہ مذاکرات میں کوئی ڈیڈ لاگ نہیں پیدا ہوا، بھارتی ماہرین ساتھ مذاکرات کامیاب رہے، پاکستان نے کھل کر اپنے اعتراضات سے بھارت کو آگاہ کیا . کیرو اور پکل دل پر جو اعتراضات تھے، بھارتی وفد نے پاکستانی اعتراضات تسلیم کرنے کے بعد مئی میں پکل دل اور کیرو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی سائٹس کا معائنہ کرانے پر آمادگی کا اظہار کیا ہے۔سید مہر علی شاہ نے کہا کہ پاکستان کو دونوں بھارتی منصوبوں کے ڈیزائن پر اعتراضات ہیں، فلڈ کے ڈیٹا پر کچھ جوابات مانگے ہیں، پہلے بھارت ہر قسم کے سیلابی پانی ڈیٹا شیئر کرتا رہا ہے۔ گذشتہ سال مارچ 2021 میں بھی پاکستانی انڈس واٹر کمیشن کے وفد نے نئی دہلی میں 2روزہ مذاکرات میں حصہ لیا تھا ، 8رکنی وفد کی قیادت انڈس واٹر کمشنر مہر علی شاہ نے کی تھی جبکہ بھارتی وفد کی قیادت انڈس واٹر کمشنر پردیپ کمار سکسینہ نے کی تھی۔واہگہ بارڈر پر انڈس واٹرکمشنر مہرعلی شاہ نے بتایا تھا کہ بھارتی سائیڈ نے ہمارے موقف کوپوری توجہ سےسنا، پرامیدہیں کہ ہرسال اب یہ میٹنگ کاسلسلہ چلتا رہے گا، میٹنگ میں بھارتی پراجیکٹ پرٹیکنیکل اعتراضات اٹھائےتھے، اعتراضات پر غور کرنے کی گارنٹی دی گئی تھی …..
اب تازہ ترین صورتحال یہ ہے کہ آبی تنازع پر بھارت کی ہٹ دھرمی برقرار ہے اور بھارت نے پاکستان کے لکھے گئے خط کا1 ماہ بعد بھی جواب نہیں دیا جس کے باعث رواں ماہ نئی دہلی میں شیڈول پاک، بھارت آبی مذاکرات تاخیر کا شکار ہیں۔بتا یا جا رہا ہے کہ انڈس واٹر کمیشن اجلاس کے لیے بھارتی ہم منصب کو جلد دوسرا خط لکھے گا، انڈس واٹر کمیشن بھارت سے کوار ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی تفصیلات طلب کریگا۔بھارت پاکستانی دریاﺅں پر نیا پروجیکٹ شروع کرنے سے 6 ماہ قبل آگاہ کرنیکا پابند ہے۔ پاکستان کو مقبوضہ کشمیر میں دریائے چناب پر بھارتی منصوبوں پر اعتراض ہے جبکہ بھارت دریائے سندھ پر بھی غیر قانونی منصوبوں کی منظوری دے چکا ہے۔اگر بھارت یہ منصوبے تعمیر کرتا ہے تو اس سے پاکستانی دریاؤں میں پانی کا بہاؤ کم ہوگا جس سے پاکستان شدید آبی بحران سے دوچار ہوسکتا ہے۔
اس تمام تر صورتحال سے پاکستان کو خشک سالی میں دھکیلنے کے لئے بھارت کا ایک اور گھناؤنا منصوبہ سامنے آگیا ہے۔بھارت کی جانب سے پاکستان کیخلاف آبی جارحیت جاری ہے، اس نے ایک بار پھر سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دریائے چناب پر ایک اور پراجیکٹ کا اعلان کردیا ہے۔ بھارت نے دریائے چناب پر 540 میگاواٹ کےکوار ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کا اعلان کیا ہے، جس پر پاکستان نے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے انڈس واٹر کمیشن بھارت سے منصوبے کی تمام تفصیلات طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔منصوبہ مقبوضہ جموں کشمیر کے ضلع کشتواڑ میں دریائے چناب پر تعمیر ہوگا،بھارت کی کبینٹ کمیٹی فار اکنامک افیئرز منصوبے کی منظوری دے چکی ہے۔
دوسری جانب پاکستان میں پانی کی صورتحال یہ ہے کہ ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والے صوبہ سندھ کے تینوں بیراجوں کو پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے . سندھ کے سکھر، گڈو، کوٹری تینوں بیراجوں کو پانی کی قلت کا سامنا ہے۔ سکھر بیراج پر پانی کی کمی 48 فیصد سے بڑھ کر 50 فیصد تک ہوگئی ہے۔سکھر بیراج سے نکلنے والی کیرتھر کینال میں صرف پینے کا پانی چھوڑا جارہا ہے جبکہ رائس اور دادو کینال تاحال بند ہیں۔
سندھ میں فصلوں کو شدید نقصان پہنچنے کا بھی خدشہ ہے سکھر اور گڈو بیراج کی کئی کینالوں کو پانی کی عدم فراہمی متعددعلاقوں کو متاثر ہورہی ہے، سکھر گڈو کوٹری بیراج کو پانی کی قلت مجموعی طور 40 سے بڑھ کر 51فیصد تک ہوگئی .سکھر بیراج پر پانی کی کمی 48فیصد تک پہنچ گئی ہے. رائس اور دادو کینال کو یکم مئی کو کھولنا تھا پانی کی قلت کے باعث تاحال کھولا نہیں جاسکا، پانی کے بحران کے باعث گڈو بیراج کی 3 کینالز گھوٹکی پٹ فیڈر اور بیگاری کینال بند ہیں، اور اگر پانی کی بحرانی صورتحال برقرار رہتی ہے تو سندھ میں فصلوں کو نقصان ہوسکتا ہے….
یہ تمام صورتحال ایک طرف دوسری جانب ماہر موسمیات نے شیشپر جھیل جیسے مزید واقعات کی پیشگوئی کر ڈالی ہےسکاٹ لینڈ کے ماہر موسمیات اسکوٹ ڈنکین کے مطابق ” شیشپر برفانی جھیل بہنے سے سیلاب کی کیفیت پیدا ہوئی، آنے والے دنوں میں ایسے مزید واقعات ہوسکتے ہیں۔ گرمیوں نے برفانی جھیل پھٹنے کے عمل کو متحرک کردیا ہے۔ جنوبی ایشیا میں گرمی کی شدت میں آئندہ دنوں میں مزید اضافہ ہوگا، کچھ علاقوں میں درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کرسکتا ہے۔”
اس تمام تر صورتحال کی عالمی برادری کو کچھ فکر بھی ہے کہ نہیں ….برصغیر میں کروڑوں زندگیاں سازشی اور انتہا پسند نظریات کے باعث داو¿ پر لگی ہیں ، کورونا کے باعث پاکستان اور بھارت میں بسنے والے کروڑوں غریب عوام 2 وقت کی روٹی کو ترس گئے اور بے روزگاری کی گہری کھائی میں جا گرے جہاں سے وہ کب اور کیسے نکل پائیں گے کوئی نہیں بتا سکتا اور اب پانی کی کمی اور فصلوں کے شدید نقصان کے باعث غذائی بحران بھی منڈلا رہا ہے ، معاشی بحران پہلے سے خطے میں بڑھتا جا رہا ہے ، سری لنکا دیوالیہ ہو چکا ہے دیگر سارک ممالک کے حالات بھی پر سکون نہیں. افغانستان میں انتہا پسندی اور بھوک پہلے ہی بے لگام ہو چکے ہیں ….غریب سوکھی روٹی پانی میں بھگو کر کھا کر گزارا کر نے پر مجبور ہے لیکن اب اگر پانی ہی نہ ملا تو غریب کیا کھائے اور کیا پیے گا …. انسانی حقوق کے عالمی ادارے کب تک خاموش تماشائی کا کردار ادا کریں گے اور کتنی تباہی دیکھنا چاہتے ہیں ، کب تک بڑے ممالک کا ہاتھ نہیں روکیں گے …بھارت مسلسل سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے اور پاکستان کیساتھ مقبوضہ کشمیر سمیت تمام دیرینہ مسائل کے حل کیلئے بات چیت کرنے پر بھی آمادہ نہیں ” آبی دہشتگردی” زوروں پر ہے اور اب بھارت پاکستان کو خشک سالی میں دھکیلنے کے لئے ایک اور گھناؤنے منصوبے پرعمل پیرا ہے ……ہے کوئی اس دہشتگردی کو روکنے والا …..