تحریر: طیبہ بخاری
جس کا ڈر تھا وہی بات ہو گئی …. پولیس کے کریک ڈاﺅن کے نام پہ پکڑ دھکڑ اور مارکٹائی کا سلسلہ شروع ہو چکا ۔۔۔ اور اس کا آغاز پنجاب کے شہر سیالکوٹ سے ہوا ہے جہاں آج تحریک انصاف اپنے کپتان کے جلسے کاانعقاد کرنے جا رہی ہے۔ چیئرمین تحریک انصاف جو آج کل ”جارحانہ بیٹنگ “ کر رہے ہیں اور اپوزیشن کی ٹیم کیلئے درد سر بنے ہوئے ہیں نے آج سیالکوٹ کا دورہ کرنا ہے جہاں وہ اپنے جلسوں کی روایات کو دہراتے ہوئے عوام کے جم غفیر سے خطاب کریں گے۔ لیکن کپتان کے جلسے کی تیاریوں میں مصروف پی ٹی آئی کے رہنما ﺅں اورکارکنوں کو وہ ”سرپرائز “ مل ہی گیا جس کی توقع نئی حکومت کی آمد کیساتھ ہی کی جا رہی تھی۔۔۔تازہ ترین اطلاعات کے مطابق سیالکوٹ میں پولیس نے پی ٹی آئی کے رہنما عثمان ڈار سمیت کئی کارکنوں کو حراست میں لے لیا ہے۔ سی ٹی آئی گراﺅنڈ میں بلا اجازت جلسے کی تیاریوں پر پولیس نے ایکشن لے لیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق جلسہ گاہ سے علی اسجدملہی اورسابق ڈی جی اینٹی کرپشن اسلم گھمن کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔گرفتاریوں پر تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار کا کہنا ہے کہ پرامن جلسہ ہماراحق ہے، عمران خان آج ضرور سیالکوٹ آئیں گے۔ جبکہ ڈپٹی کمشنرعمران قریشی کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے جلسے کو ضلعی انتظامیہ نے روک دیا ہے، کرسچن کمیونٹی نے درخواست دی تھی کہ گراﺅنڈ میں مذہبی رسومات ہوتی ہیں۔ سی ٹی آئی گراﺅنڈ میں کبھی بھی سیاسی اجتماع نہیں ہوا، ہم نے کرسچن کمیونٹی کی درخواست پر جلسہ کرنے سے روکا ہے۔ کسی کی پرائیویٹ جگہ پر جلسے کے لیے اجازت کی ضرورت ہوتی ہے۔ سیالکوٹ کے ڈی پی او کا کہنا ہے کہ ہم نے بار بار پی ٹی آئی سے درخواست کی کہ جگہ بدل لیں، پی ٹی آئی والے بضد تھے کہ ہمیں مسیحی برادری کی جگہ پر ہی جلسہ کرنا ہے، جس وجہ سے ہم نے قانون کے مطابق کارروائی کی۔سی ٹی آئی گراﺅنڈ کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے اور جلسہ گاہ کی طرف جانے والے راستوں کو کنٹینرز لگا کر سیل کردیا گیا ہے۔
تحریک انصاف پنجاب کے صدر شفقت محمود کا کہنا ہے کہ سیالکوٹ میں پی ٹی آئی رہنماﺅں کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہیں۔ گرفتاریوں سے پی ٹی آئی سیالکوٹ کے جلسے کو نہیں روکا جاسکتا، حکومت کو وارننگ دیتے ہیں ہمارے گرفتار رہنماﺅں کو فوری رہا کیا جائے۔ حکومت جلسے میں رکاوٹیں ڈالنے اور انتظامات کو نقصان پہنچانے سے باز رہے، پی ٹی آئی سیالکوٹ میں جلسہ ضرور کرے گی، عمران خان سیالکوٹ کے عوام سے ضرور خطاب کریں گے۔
ایسا کیسے ہوسکتا تھا کہ پی ٹی آئی کے کارکنوں کی گرفتاریاں ہوں اور کپتان خاموش رہیں ،اطلاع ملتے ہی ناشتے کے وقت عمران خان نے پارٹی کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ،اجلاس میں پارٹی کی مرکزی قیادت شریک ہو گی جس میں ملکی سیاسی اور سیالکوٹ کی صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا، عمران خان موجودہ صورتحال پر مرکزی قیادت سے مشاورت کریں گے اور آئندہ کے لائحہ عمل پر بھی غور ہو گا۔
دوسری جانب سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ 17اور 18مئی سے پی ٹی آئی کے کارکنوں کی گرفتاریاں شروع کر دی جائیں گی۔ ٹویٹر پر عوامی مسلم لیگ کے صدرشیخ رشید کا کہنا ہے کہ ”جو کھڈا اور سازش عمران خان کیلئے بنائی گئی تھی اس کھڈے میں اپوزیشن خود گر گئی ہے، آصف علی زرداری نے(ن )لیگ سے پرانہ قرضہ بمعہ سود واپس لیا ہے۔ جو لوگ اداروں کو کمزور اور بے خبر سمجھتے ہیں وہ عقل کے اندھے ہیں ، 4 دن کی لندن یاترا مسلم لیگ (ن)سے مزید غلط فیصلے کرائے گی اور اسے مزید پھنسائے گی اور ملک کو ڈیفالٹ کرائے گی۔ آئندہ آنے والے 15دن سیاست میں بہت اہم ہونگے ، اگر 15مئی فیصل آباد اور 20مئی کو ملتان کا جلسہ بھی نہ کرنے دیا گیا تو لانگ مارچ کی تاریخ کا اعلان 20مئی سے پہلے بھی ہو سکتا ہے۔“
یہ تو تھی اب تک کی تازہ ترین صورتحال۔۔۔آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا کیونکہ ایک دوسرے پر لفظی گولہ باری کے بعد اب نوبت گرفتاریوں ، پولیس اور انتظامیہ کے استعمال تک جا پہنچی ہے ، تحریک انصاف کا جارحانہ موڈ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں اور عوام کاموڈ بھی سب کو صاف اور واضح نظر آ رہا ہے لہٰذا سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کیخلاف طاقت کا استعمال کرنے سے گریز کریں ، ملکی معیشت کی جو صورتحال ہے ایسے میں محتاط رویےنہ اپنائے گئے تویاد رکھیں وہی سلوک ہو گا جو سری لنکا کے عوام نےاپنی سیاسی قیادت کے ساتھ کیا ہے۔۔۔۔۔۔اور اگر کسی نے ان تک وہ سلوک نہیں دیکھا تو سوشل میڈیا پر ویڈیوز موجود ہیں دیکھ لیں۔۔۔۔۔