غریب پاکستانی سیاستدان تنخواہ دار بیوروکریٹس،ریٹائرڈ فوجی افسران کی اربوں کی جائیدادیں نکل آئیں، یہ جائیدادیں ایف بی آر میں شو کی گئی ہیں ،ایماندار سیاست دان اور بیوروکریٹس نے اربوں ڈالر ایمانداری سے منتقل کر کے اپنی رہائشیں بنائیں،غریبوں کے نام تفصیلات میں دیکھیں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)غریب پاکستانی سیاستدان تنخواہ دار بیوروکریٹس فوجی افسران کی اربوں کی جائیدادیں نکل آئیں، یہ جائیدادیں ایف بی آر میں شو کی گئی ہیں ،ایماندار سیاست دان اور بیوروکریٹس نے اربوں ڈالر ایمانداری سے منتقل کر کے اپنی رہائشیںبنائیں،غریبوں کے نام تفصیلات میں دیکھیں

آرگنائزڈ کرائم اینڈ کرپشن رپورٹنگ پروجیکٹ کے اعداد وشمار میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ایک درجن سے زیادہ ریٹائرڈ فوجی افسران اور ان کے خاندان، بینکرز اور بیوروکریٹس بھی دبئی کے مہنگے اور اعلیٰ درجے کے علاقوں میں جائیدادوں کے مالک ہیں۔غریب پاکستانی،غریب بینکرز اور غریب بیورو کریٹس نے اپنی تنخواہوں اور کاروبار سے ڈالر اکٹھے کر کے دبئی میں جائیدادیں بنائیں

ہزاروں پاکستانی جو جائیدادوں کے مالک ہیں ان میں ایک درجن کے قریب ریٹائرڈ فوجی جنرل، پاکستان ائیر فورس کے 2 ریٹائرڈ ائیر وائس مارشل، ایک حاضر سروس انسپکٹر جنرل پولیس، ایک ریٹائرڈ صدر نیشنل بینک آف پاکستان، ایک سابق چیئرمین او جی ڈی سی ایل اور ایک حاضر سروس چیئرمین پاکستان کونسل فار سائنس و ٹیکنالوجی بھی اس میں شامل ہیں۔

پراپرٹی لیکس:دبئی میں غیر ملکیوں کی تقریباً 400 ارب ڈالرکی جائیدادوں کا انکشاف، پاکستانی بھی 11 ارب ڈالرکی جائیداد کے مالک نکلے۔ریٹائرڈ فوجی جنرلز میں سب سے نمایاں نام سابق صدر جنرل پرویز مشرف(مرحوم) کا ہے، سابق فوجی آمر اور ان کی اہلیہ کا نام لیک ڈیٹا میں تین پراپرٹیز کی ملکیت کے حوالے سے ظاہر ہوا ہے جو کہ دبئی مرینا، برج خلیفہ اور الثانیہ ففتھ کے علاقوں میں ہیں۔لیک ڈیٹا جو کہ 2020 سے 2022 کے دورانیہ کا ہے، اس میں سابق صدر کے ملٹری سیکرٹری لیفٹننٹ جنرل (ر) شفاعت اللّٰہ شاہ کا نام بھی شامل ہے۔ ان کا نام پینڈورا پیپرز میں بھی آیا تھا، جنرل شفاعت کا بیٹا اس جائیداد میں شریک مالک ہے۔

جنرل شفاعت نےآرگنائزڈ کرائم اینڈ کرپشن رپورٹنگ پروجیکٹ کے رابطے پر اس پراپرٹی کے حوالے سے ملکیت کی تصدیق کرتے ہوئےکہا تھا کہ ان کی تمام بیرون ملک جائیدادیں پاکستان میں ٹیکس حکام کے پاس ڈیکلیئرڈ ہیں۔جنرل مشرف کے عہد کے سابق ڈی جی سی سابق میجر جنرل احتشام ضمیر، ان کے بیٹے اور دیگر بچے الورسان فرسٹ، مرینا آرکیڈ مرسا ایریا میں بطور جائیداد کے مالکان فہرست میں شامل ہیں۔اسی طرح این ایل سی اسکینڈل کے لیفٹننٹ جنرل (ر) افضال مظفر کے بیٹے اور سابق ڈی جی کاؤنٹر اینٹلی جنس میجر جنرل احتشام ضمیر اور ان کے بچوں کے نام بھی فہرست میں موجود ہیں۔

آئی جی آزاد کشمیر ڈاکٹر سہیل حبیب تاجک کا نام الدفراح فرسٹ الثانیہ تھرڈ میں جائیداد مالک کے طور پر فہرست میں شامل ہے، انہوں نے جائیداد مالک ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے یہ 2002 میں اس وقت خریدی جب وہ اقوام متحدہ میں کام کر رہے تھے اور ان کی تنخواہ10 ہزار ڈالر تھی۔ ان کے مطابق انہوں نے یو این بینک سے یہ رقم قانونی طریقے سے دبئی ٹرانسفر کی اور اس جائیداد کو اپنے اثاثے کے طور پر ڈیکلیئر کیا۔نیشنل بینک آف پاکستان کے سابق صدر عارف عثمانی کا نام بھی فہرست میں ایک پینٹ ہاؤس کے مالک کے طور پر شامل ہے۔

ایک اور لیفٹننٹ جنرل (ر) محمد اکرم الیٹ ریذیڈینسس 4 میں جائیداد کے مالک ہیں، لفٹیننٹ جنرل (ر) عالم جان محسود اور ان کی اہلیہ الھماری پام جمیرہ ایریا میں پانچ کمروں کے اپارٹمنٹ کے مالک ہیں۔لیک ڈیٹا میں میجر جنرل (ر) غضنفر علی خان ایس15 بلڈنگ الورسان فرسٹ میں ایک پراپرٹی کے مالک ہیں۔ میجر جنرل (ر) راجہ محمد عارف نذیر بھی گالف پرومینیڈ 2-A الحیبیاہ تھرڈ ایریا میں ایک پراپرٹی کے مالک ہیں۔دریں اثنا ائیر وائس مارشل (ر) سلیم طارق اور ائیر وائس مارشل (ر) خالد مسعود راجپوت کے نام بھی مالکان پراپرٹی میں شامل ہیں۔

فہرست میں میجر جنرل (ر) محمد فاروق، میجر جنرل (ر) انیس باجوہ کی اہلیہ اور میجر جنرل (ر) نجم الحسن شاہ کا نام بھی شامل ہے۔ سابق چیئرمین او جی سی ڈی ایل زاہد مظفر اور چیئرمین پی سی ایس ٹی سید انوار الحسن گیلانی کا نام بھی فہرست میں جائیداد مالکان کے طور پر موجود ہے۔