میری جان کو خطرہ ہے اہلیہ کیخلاف بے بنیاد مہم چلائی گئی، کھلی دھمکی دی گئی، وزیر اعظم

اسلام آباد ( سی این پی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نے تین آفرز دیں، عدم اعتماد، استعفیٰ یا نئے انتخابات، اگر ہم عدم اعتماد جیت جاتے ہیں تو بڑا اچھا ہے قبل از وقت الیکشن کی طرف چلے جائیں گے، میری جان کو خطرہ ہے اہلیہ کیخلاف بے بنیاد مہم چلائی گئی، کھلی دھمکی دی گئی کہا گیا رجیم چینج نہیں کریں گے تو یہ کریں گے، تحریک عدم اعتماد ایک بہت بڑی بین الاقوامی سازش ہے، اپوزیشن کی جانب سے کردار کشی کے حوالے سے کوئی آڈیو ٹیپ نکالی جاسکتی ہے،شہبازشریف نیشنل سکیورٹی میٹنگ میں نہیں آیا کیونکہ اس سازش کا حصہ ہے، ہمارے پاس شواہد ہیں، شہبازشریف آ کر کیوں نہیں چیک کرتے، بیرونی سازش کا حصہ بننے والے قوم کے غدار ہیں، بیرونی دنیا کو ذاتی مفادات کے لیے ملکی پالیسی لانے والے غلام چاہئیں، سازش کا اگست سے گیم چلنے کا آئیڈیا ہوگیا تھا، لوگ یہاں سے لندن جاتے تھے پلاننگ کا پتا تھا، نوازشریف نے لندن میں حسین حقانی سے ملاقات کی۔اپنے ایک انٹرویو میں وزیراعظم عمران خان نے تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے کہا کہ مجھے مراسلے میں کہا گیا اگر عمران خان جیت گیا تو ملک کو بڑی مشکلوں کا سامنا کرنا پڑے گا، اگر عمران ہار گیا تو پاکستان کو معاف کر دیں گے، مطلب اگلی حکومت آئی تو معاف کر دیں گے، اس کا مطلب ان کا ان سے رابطہ تھا، ان کے لوگ کیوں ان سے ملاقاتیں کررہے تھے؟ میرے پاس ساری رپورٹس ہے کونسا سیاست دان، کونسا صحافی سفارتخانوں میں جاتا تھا، مجھے ساری سازش کی مسلسل رپورٹ آرہی تھی، بیرون ملک میں کوئی تصور نہیں کر سکتا، کسی سفیروں سے کوئی سیاست دان ملے، یہ ان سے ملاقات ہی کیوں کرتے ہیں، آفیشل میٹنگ میں اس طرح کی دھمکی کی کوئی مثال نہیں ہے، ابھی اپوزیشن نے عدم اعتماد نہیں کی تھی اس سے پانچ ماہ پہلے پلاننگ ہو رہی تھی، اس سے زیادہ ملک کے معاملات میں مداخلت کیا ہو گی۔ کھلی دھمکی دی گئی کہا گیا رجیم چینج نہیں کریں گے تو یہ کریں گے، کوئی سوچ سکتا ہے کوئی ہندوستان میں اس طرح کی دھمکی دے، ابھی بتارہا ہوں یہ سازشی میرے خلاف کردار کشی کریں گے، میری اہلیہ کے خلاف بے بنیاد مہم چلائی گئی، سب کے سامنے کہہ رہا ہوں میری جان کو خطرہ ہے، یہ سارے ملے ہوئے ہیں، ان کوپتا ہے عمران خان چ±پ کر کے نہیں بیٹھنے والا، تین ماہ پہلے ایک اینکرنے کہا ان پرپیسے چل رہے ہیں۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ لیگل پراسس کو استعمال کیا جا رہا ہے، ہر گیند تک لڑوں گا، اتوار کو بہت انجوائے کریں گے، تحریک عدم اعتماد ایک بہت بڑی بین الاقوامی سازش ہے، میری زندگی کو بالکل خطرہ ہے، اپوزیشن کی جانب سے کردار کشی کے حوالے سے کوئی آڈیو ٹیپ نکالی جاسکتی ہے۔ عمران خان نے کہا کہ اپوزیشن کی جانب سے میری کردار کشی بھی کی جا سکتی ہے، اپوزیشن کا ایک ماضی ہے ججز کی بھی مختلف ٹیپ نکالتے رہتے ہیں، نیب ایک آزاد ادارہ ہے، عدالتیں آزاد ہیں، خیبرپختونخوا کی عوام نے تحریک انصاف پراعتماد کیا۔ اوآئی سی کانفرنس کی وجہ سے لیٹر کو ہولڈ رکھا۔ ان کا کہنا تھا کہ پیسے ملنے کی وجہ سے ہم کبھی کسی بلاک، کبھی کسی بلاک میں چلے گئے، مولانا فضل الرحمان، نوازشریف کے بڑے بھٹو کو قتل کرانے میں ملوث تھے، اب بھی یہ وہی سازش کر رہے ہیں، بیرونی قوتوں کو اندر کے میر جعفر، میر صادق کی ضرورت ہوتی ہے، جن لوگوں کا کوئی ضمیر نہ ہو دنیا ذلیل کرتی ہے، ایڈمرل مولن نے کہا ڈرون حملے پاکستان کی حکومت کی اجازت سے کرتے ہیں، امریکا کو پتا تھا ان کی اربوں کی جائیدادیں باہر ہے، ڈرون حملوں کے دوران امریکا کا ان پر ٹوٹل کنٹرول تھا۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اگر میری پارٹی غیر مقبول ہو تو کیا خیبرپختونخوا میں لوکل گورنمنٹ الیکشن جیتتے، پوری دنیا میں مہنگائی کا مسئلہ ہے، کہتے ہیں نااہل ہیں لیکن دنیا میری کورونا کی پالیسی کی تعریف کر رہی ہے، دنیا میں پٹرول کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں، شہبازشریف آ کر کیسے پٹرول کی قیمتیں کم کرے گا؟ لیگی صدر کے پاس پٹرول سستا کرنے کا کیا حل ہے، ہم نے پاکستان میں سب سے زیادہ ٹیکس اکٹھا کیا۔ زندگی کا تجربہ ہے، ہم نے آخری گیند تک لڑنا ہے، ضمیر بیچنے والے 20،20 کروڑ لینے والے بیرونی سازش کا حصہ بن رہے ہیں، شہبازشریف نیشنل سکیورٹی کی میٹنگ میں نہیں آیا کیونکہ اس سازش کا حصہ ہے، ہمارے پاس شواہد ہیں، شہبازشریف آ کر کیوں نہیں چیک کرتے، بیرونی سازش کا حصہ بننے والے قوم کے غدار ہیں۔ پاکستان کی آزاد فارن پالیسی کے لیے کھڑا ہوں، اگر میرا پیسہ باہر پڑا ہو تو کیا، آزاد فارن پالیسی کے لیے بول سکتا ہوں، اگرہم عدم اعتماد جیت جاتے ہیں توبڑا اچھا ہے قبل از وقت الیکشن کی طرف چلے جائیں۔اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ برصغیرکی ہسٹری ہے ہمیشہ باہر سے کنٹرول کیا گیا، اندر میر جعفر اور میر صادق ہوتے ہیں۔ ایران میں محمد مصدق آزاد خارجہ پالیسی لائے انہیں ’کو‘ کر کے ہٹایا گیا، بیرونی دنیا کو ذاتی مفادات کے لیے ملکی پالیسی لانے والے غلام چاہئیں، سازش کا اگست سے گیم چلنے کا آئیڈیا ہوگیا تھا، لوگ یہاں سے لندن جاتے تھے پلاننگ کا پتا تھا، نوازشریف نے لندن میں حسین حقانی سے ملاقات کی، میٹنگ تین مارچ کو ہوئی تھی۔اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حسین حقانی پاکستانی فوج کے بھی خلاف تھے، ہماری مضبوط فوج نہ ہو تو دشمن ہمارے ملک کے 3 ٹکڑے کر دے۔ مضبوط فوج نہ ہونے کی وجہ سے عراق، شام، لیبیا کو کمزورکیا گیا، پاکستان کو ایک مضبوط فوج کی بہت ضرورت ہے، کوئی ایسا کام نہیں کرنا چاہیے جس سے مضبوط فوج کونقصان پہنچے، زرداری، نوازشریف نے سب سے زیادہ ملک کونقصان پہنچایا، اس کی بیٹی نے کھل کرفوج پرتنقید کی، اینٹی فوج لوگ کھل کر آرمی پر تنقید کرتے رہتے ہیں، میں کبھی فوج کے خلاف بات نہیں کرونگا، مشرف نے ان دونوں کو این آر او دیا۔عمران خان نے کہا کہ دس سالوں میں دونوں نے بڑی تباہی کی، مشرف نے این آر او ون دیا، ٹو مجھ سے مانگنے کی پوری کوشش کی۔ میں نے پہلے دن کہا حکومت یا جان چلی جائے این آراو نہیں دوں گا، یہ ساری کمپین این آراوکے لیے ہے، باہر کی قوتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے اس طرح کے کرپٹ لوگ چاہئیں۔ خواجہ آصف کا بیان سن کرحیرت ہوئی، خواجہ آصف سے کہتا ہوں اگرغلامی کرنی تھی تو آزادی کی کیا ضرورت تھی، یہ اپنے ملک کوغلام بنانے کے لیے تیارہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ واضح کردوں سیاست میں فیکٹریاں، پیسہ بنانے نہیں آیا، نظریہ پاکستان کے لیے سیاست میں آیا تھا، ان چوروں نے نظریہ پاکستان ہی بھلا دیا، چور خود اربوں پتی بن گئے، بیرونی طاقتوں کی پالیسی ان کو ناراض نہ کرنا ہے۔علامہ اقبال نے خود دار ملک کا خواب دیکھا تھا،ایسا ملک بنائیں گے، ان ڈاکوو¿ں نے ہمیں ذلیل کیا، جنگ میں شرکت کرنے کے باوجود دنیا میں اوورسیز پاکستانیوں نے بڑی مشکلیں برداشت کیں، کسی ملک کے خلاف نہیں ہوں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 80ہزارلوگ مروادیئے، پاکستان کو کیا فائدہ ہوا ایلیٹ کو ڈالرملنے سے فائدہ ہوا، میری خارجہ پالیسی میں پاکستانیوں کی عزت پہلے ہو گی، ساڑھے تین سالوں میں اوورسیزپاکستانیوں سے پوچھ لیا جائے ان کی عزت کرائی یا نہیں۔ ایک بڑا طاقتور ملک دورہ روس پر غصہ ہوگیا، کوئی ملک اس طرح دھمکی دے سکتا ہے ۔وزیراعظم نے کہا ہے کہ ایک بڑا طاقتور ملک دورہ روس پر غصہ ہوگیا، کیا حکومت کو ہٹانے کیلئے کوئی ملک اس طرح دھمکی دے سکتا ہے، اچکنیں سلوانے والے کہتے ہیں امریکا کو ناراض نہیں کرنا چاہیے، ان لوگوں کی وجہ سے ملک اس حال کو پہنچا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ نے مجھے تین آپشنز دی تھیں، عدم اعتماد، استعفی یا الیکشن کرالیں، ہم نے کہا استعفی نہیں دونگا، الیکشن سب سے بہترین طریقہ ہے، چاہتا ہوں عدم اعتماد والے دن غداروں کی عوام شکلیں دیکھیں، عدم اعتماد ناکام ہوتا ہے تو الیکشن ہوں گے، الیکشن میں دودھ کا دودھ اورپانی کا پانی ہوجائے گا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر مجھے ہٹا دیتے ہیں تو یہ سارے ملک کیسے چلائیں گے، شہباز شریف سے کسی قسم کی بات نہیں کر سکتا، لیگی صدر نے 16 ارب نوکروں کے اکاو¿نٹ میں رکھا، قائد حزب اختلاف اتنے بے شرم ہیں، ملک کا وزیراعظم بننا چاہتا ہے، ان سے بات کرنے کا مطلب بدی کے ساتھ کھڑا ہونا ہے، مغرب میں شہبازشریف کی طرح اگر کسی کے خلاف کیسز ہو تو باہرنہیں گھوم سکتے، اپنے آپ کو جمہوری کہنے والے ملک کے کریمنل ہیں۔اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حسین حقانی پاکستانی فوج کے بھی خلاف تھے، ہماری مضبوط فوج نہ ہو تو دشمن ہمارے ملک کے 3 ٹکڑے کر دے۔ مضبوط فوج نہ ہونے کی وجہ سے عراق، شام، لیبیا کو کمزورکیا گیا، پاکستان کو ایک مضبوط فوج کی بہت ضرورت ہے، کوئی ایسا کام نہیں کرنا چاہیے جس سے مضبوط فوج کونقصان پہنچے، زرداری، نوازشریف نے سب سے زیادہ ملک کونقصان پہنچایا، اس کی بیٹی نے کھل کرفوج پرتنقید کی، اینٹی فوج لوگ کھل کر ا?رمی پر تنقید کرتے رہتے ہیں، میں کبھی فوج کے خلاف بات نہیں کرونگا، مشرف نے ان دونوں کو این آر او دیا۔عمران خان نے کہا کہ دس سالوں میں دونوں نے بڑی تباہی کی، مشرف نے این آر او ون دیا، ٹو مجھ سے مانگنے کی پوری کوشش کی۔ میں نے پہلے دن کہا حکومت یا جان چلی جائے این آراو نہیں دوں گا، یہ ساری کمپین این آراوکے لیے ہے، باہر کی قوتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے اس طرح کے کرپٹ لوگ چاہئیں۔ خواجہ آصف کا بیان سن کرحیرت ہوئی، خواجہ آصف سے کہتا ہوں اگرغلامی کرنی تھی تو آزادی کی کیا ضرورت تھی، یہ اپنے ملک کوغلام بنانے کے لیے تیارہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ واضح کردوں سیاست میں فیکٹریاں، پیسہ بنانے نہیں آیا، نظریہ پاکستان کے لیے سیاست میں آیا تھا، ان چوروں نے نظریہ پاکستان ہی بھلا دیا، چور خود اربوں پتی بن گئے، بیرونی طاقتوں کی پالیسی ان کو ناراض نہ کرنا ہے۔علامہ اقبال? نے خود دار ملک کا خواب دیکھا تھا،ایسا ملک بنائیں گے، ان ڈاکوو¿ں نے ہمیں ذلیل کیا، جنگ میں شرکت کرنے کے باوجود دنیا میں اوورسیز پاکستانیوں نے بڑی مشکلیں برداشت کیں، کسی ملک کے خلاف نہیں ہوں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 80ہزارلوگ مروادیئے، پاکستان کو کیا فائدہ ہوا ایلیٹ کو ڈالرملنے سے فائدہ ہوا، میری خارجہ پالیسی میں پاکستانیوں کی عزت پہلے ہو گی، ساڑھے تین سالوں میں اوورسیزپاکستانیوں سے پوچھ لیا جائے ان کی عزت کرائی یا نہیں۔وزیراعظم نے کہا ہے کہ ایک بڑا طاقتور ملک دورہ روس پر غصہ ہوگیا، کیا حکومت کو ہٹانے کیلئے کوئی ملک اس طرح دھمکی دے سکتا ہے، اچکنیں سلوانے والے کہتے ہیں امریکا کو ناراض نہیں کرنا چاہیے، ان لوگوں کی وجہ سے ملک اس حال کو پہنچا۔
٭٭٭٭٭