پنجاب اسمبلی میں نمبر گیم بدل گئی….؟۔۔تحریر : طیبہ بخاری

تحریر : طیبہ بخاری
الیکشن کمیشن نے اہم فیصلہ کر ہی دیا
کیا گھناؤنی سیاست کا باب بند ہو گیا …یا کئی اورباب کھل گئے ….؟
کیا لوٹے کیفر کردار تک پہنچ گئے ….؟
کیا اب بھی “لوٹوں” کی “عزت ” ہو گی…پیسہ نچھاور ہو گا ….؟
لوگ پیسہ لگا کر حکومت میں آئیں گے اور مزید پیسہ کمائیںگے …؟
لوٹوں پر کروڑوں روپے کی سرمایہ کاری کرنے والوں سے ”اظہار ہمدردی“ہو گا …..؟
سیاسی جماعتیں سیاست کو کاروبار کے طور پر استعمال کریں گی …..؟
تحریک انصاف کے 25 منحرف ارکان پنجاب اسمبلی کو ڈی سیٹ کر دیا۔چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا فیصلے میں کہا کہ منحرف ارکان پنجاب اسمبلی سے متعلق فیصلہ اتفاق رائے سے کیا گیا ہے۔اوراب کہا جا رہا ہے کہ ( ن ) لیگ کو پنجاب میں ”سرپرائز “ ملنے والا ہے .جبکہ (ن) لیگ کا ماننا ہے کہ پنجاب میں انکی حکومت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا ..کس کا دعویٰ سچا ہے کس کا جھوٹا ؟ ہم اس حوالے سے کچھ کہنا نہیں چاہتے ، فی الوقت الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے پی ٹی آئی کے منحرف اراکین کو ڈی سیٹ کیے جانے کے فیصلے کے بعد پنجاب اسمبلی میں نمبر گیم کی نئی صورت حال سامنے آگئی ہے۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ نمبر گیم بدل گئی ہے ، اب دیکھنا یہ ہے کہ حمزہ حکومت کیسے خود کو محفوظ رکھ پاتی ہے اور نئی صورتحال کا مقابلہ کیسے کر پاتی ہے ۔ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد جونئی صورتحال سامنے آئی ہے اس میں پنجاب اسمبلی کے کل ارکان 371 ہیں، 25 ارکان کے ڈی سیٹ ہونے کے بعد 346 کا ایوان ہے، نئی صورتحال کے بعد صوبائی اسمبلی میں تحریک انصاف کے 158 ووٹ رہ گئے۔ڈی سیٹ ہونے والوں میں 5 ارکان مخصوص نشستوں پر تھے، 5 مخصوص نشستیں ملنے پر تحریک انصاف کے ارکان کی تعداد 163 ہو جائے گی۔پنجاب اسمبلی میں( ق) لیگ کے 10 ارکان اسمبلی ہیں، مسلم لیگ( ن) کے 165 اور پیپلز پارٹی کے7 ارکان ہیں، پنجاب اسمبلی میں 4 آزاد ارکان اور ایک رکن راہ حق پارٹی کا ہے۔صوبائی اسمبلی میں (ن) لیگ اور پیپلز پارٹی کے اتحادیوں کی تعداد 177 بنتی ہے، مسلم لیگ ( ن ) کے 4 منحرف ارکان اگر اس اتحاد کے ساتھ نہ ہوں تو ووٹ 173 رہ جائیں گے۔نئی صورتحال میں چوہدری نثار کا ووٹ اہمیت کا حامل ہوگا، نئی صورتحال میں 4 آزاد ارکان کا ووٹ بھی اہمیت کا حامل ہوگا۔
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدرمریم نواز کی نظر میں پی ٹی آئی کا شیر سے پنجاب چھیننے کا خواب چکنا چور ہو گا پی ٹی آئی کچھ بھی کر لے، شیر سے پنجاب چھیننے کا خواب چکنا چور ہو گا۔ پنجابیوں کو اپنے صوبے کو فرح گوگی کی لوٹ مار اور تباہی کے حوالے کر دینے پر شدید غصہ ہے جس کا حساب وہ انتخابات میں چکتا کر دیں گے۔ECP کو دن رات گالیاں دینے والے عمران خان کو آج تھوڑی شرم تو آئی ہو گی مگر کہاں!“ …….دوسری جانب وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کا اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا ہے کہ ”پنجاب میں مخالفین کی تعداد 172 اور ہماری 177 ہے ، منحرف ارکان نے پی ٹی ائی کی پالیسیوں پر عدم اعتماد کرتے ہوئے انحراف کیا۔ الیکشن کمیشن کے فیصلے سے پنجاب میں (ن) لیگ کی حکومت اور اتحادیوں پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔منحرف ارکان الیکشن کمیشن کو فیصلہ چیلنج کرنے کا حق رکھتے ہیں،آج تحریک انصاف پنجاب میں 25 ارکان سے محروم ہوگئی ہے ۔ پی ٹی آئی ارکان نے ملک میں معیشت کی تباہی کے خلاف ووٹ دیا، آج اپنے گریبان میں جھانکنے کا وقت ہے ، ارکان کے ڈی سیٹ ہونے پر جشن منانے والوں کو ماتم کرنا چاہیے، فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ8 سال سے نہیں آیا ،منحرف ارکان کا فیصلہ1 ماہ میں آگیا۔ الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا ہےکہ جس تیزی سے اس کیس کا فیصلہ آیا اسی طرح فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ دیا جائے“۔
اب تذکرہ کرتے ہیں ان 2 اہم شخصیات کے انٹرویوز کا جن کا مختصر ذکر سیاسی گتھیوں کو سمجھنے اور سلجھانے میں خاصا اہم ثابت ہو سکتا ہے سپیکر پنجاب اسمبلی اور مسلم لیگ (ق) کے رہنما چوہدری پرویز الہٰی ایک انٹرویو میں کہہ چکے ہیں کہ مسلم لیگ (ن) کو جلد سرپرائز دیں گے۔ اعتماد کے ووٹ سے پہلے ہم چوہدری سالک اور طارق بشیر چیمہ کو واپس لے آئیں گے۔پنجاب میں بھی( ن) لیگ کو سرپرائزدیں گے جیسے پہلے دیا تھا۔ اللہ نے شریفوں کے بے نقاب کرنا تھا، (ن) لیگ والے اس وقت جلتے ہوئے توے پر لیٹے ہوئے ہیں۔( ن) لیگ کا ٹکٹ اب فلم کا ٹکٹ بن گیا ہے اور وہ فلم بھی فیل ہوگئی ہے، اب صرف عمران خان کے ٹکٹ کی اہمیت ہے۔
اب ذکر کرتے ہیں دوسرے انٹرویو کا جو سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کا ہے۔شیخ رشید کہتے ہیں کہ ”عمران خان پنجاب میں اپنے ممبران سے بھی استعفیٰ مانگ سکتے ہیں، عمران خان واضح طور پر ملک بھر میں الیکشن چاہتے ہیں،( ن) لیگ کو آصف زرداری نے رسیوں سے باندھ کر لکشمی چوک پر مارا ہے، عمران خان آج اعلان کریں تو کل بہادرآباد جانے کو تیار ہوں، امید ہے بہادر آباد والے پیسوں کے بغیر بھی ایک ووٹ مجھے دے دیں گے۔ ملتان میں عمران خان فیصلہ کن کال دیں گے، کھیل ختم کریں، ملک میں نئے الیکشن کروائیں۔ ملک میں سیاسی قیامت آنے والی ہے، راجا ریاض کا اپوزیشن لیڈر بننا قیامت کی نشانی ہے“۔
مسلم لیگ (ن) کے حامی تجزیہ کاروں کا یہ بھی ماننا ہے کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے سے کنفیوژن بڑھ گیاہے ، حمزہ شہباز کی حکومت تو قائم رہے گی ، دوسرے مرحلے میں بھی دوبارہ منتخب ہونے کا زیادہ چانس ہے کیونکہ ان کے پاس اکثریت ہے۔سوال یہ ہے کہ اس طرح کی صورتحال میں استحکام ہو سکتاہے اور نہ ہی فیصلے ہو سکتے ہیں ، ایک طرح سے عدم استحکام کی طرف معاملہ جارہاہے ، جہاں اس ملک میں ووٹر کو اتنی آزادی ہے ، اسی طرح پارلیمنٹرین کو بھی آزادی ہے ، پارٹی چیف کی غلامی یہ کوئی اچھا فیصلہ نہیں ہے ، ٹھیک ہے اس سے فلور کراسنگ رک جاتی ہے ، دوسرا پہلو بھی دیکھناہے ، دوسری طرف پارٹی کی غلامی ہے ، پارٹی چیف ایک ڈکٹیٹر بن گیاہے ، پارٹی اتنی مضبوط ہو گئی ہے کہ اس کی مرضی کے بغیر ہل بھی نہیں سکتے ، لوگوں کے خیالات بدلتے ہیں ، آپ ان پر پابندیاں نہیں لگا سکتے۔……
کیا ہونا ہے ، کیا ہو گا اور کیا نہیں ہونا چاہئے …… پکچر ابھی باقی ہے دوست … سرپرائز ملنے والا ہے …..روک سکو تو روک لو ….کوئی مانے یا نہ مانے ایک آدھ رکن کی بات نہیں ہے 25 ڈی سیٹ ہوئے ہیں کچھ نہ کچھ تو بدلے گا ہی ….