اسلام آباد(سی این پی)اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی عدالت نے مارگلہ نیشنل پارک پر تجاوزات کے خلاف کیسزمیں نیشنل پارک تحفظ کے اقدامات نہ اٹھانے پر سی ڈی اے اور دیگر اداروں پر برہمی کااظہار کرتے ہوئے معاون خصوصی ملک امین اسلم اور چیئرمین وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈکو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے کہاہے کہ مارگلہ نیشنل پارک میں کیوں ابھی تک تجاوز کی گئی زمین واپس نہیں لے گئیں ؟،نیشنل پارک میں تجاوزات سے مفاد عامہ کے اہم سوالات اٹھے ہیں۔گذشتہ روز سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل قاسم ودود نے کہاکہ معاون خصوصی ملک امین اسلم، چیئرمین سی ڈی اے، چیئرمین وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کی کمیٹی تھی،انہوں نے نیشنل پارک کا سروے کیا ہے مارگلہ ہلز کی بہت سی گیٹگریز ہیں،چیف جسٹس نے کہاکہ کوئی کیٹیگری نہیں ایک ہی نیشنل پارک ہے اس ایریا کی اونرشپ وفاقی حکومت کے پاس ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ مارگلہ نیشنل پارک کا31 ہزار ایکٹر کا ایریا ہے، چیف جسٹس نے کہاکہ سی ڈی اے حتمی اتھارٹی ہے ایکوائر لینڈ کو الاٹ کرنے سے متعلق،الاٹ کی گئی زمین پر کس کس نے تجاوز کیا ہے معاون خصوصی نے کس بنیاد پر سروے کیا ہے ؟نیول گالف کورس ہے ؟ کیا وہ غیر قانونی ہے ؟ رپورٹ میں لکھا ہے ،کیا گالف کورس تجاوز کی جگہ پر بنایا گیا ہے ، چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ اگر یہ تجاوز ہے تو کون Accountable ہے ؟ آپ بتائیں،ایڈیشنل اٹارنی جنرل قاسم ودود نے کہاکہ جس نے بنایا وہی اس کا ذمہ دار ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ تو کوئی نہیں کر سکتا کہ وہ گالف کورس بنانا شروع کردے،کیا سی ڈی اے سو رہا تھا ؟ کیا اس شہر میں کوئی قانون نہیں ،نیول ہیڈ کوارٹر کیا غیر قانونی ہے ؟ کیا سی ڈی اے نے اس کی منظوری دی ؟،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ اگر تھوڑا سا وقت دے دیں میں چیک کر لیتا ہوں،سی ڈی اے حکام نے کہاکہ نیول گالف کورس الاٹ کی گئی لینڈ پر نہیں سیکشن 21 کا نوٹس بھی دیا ہے ،عدالت نے سی ڈی اےپر برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ کیا جھگیوں والوں کو بھی سیکشن 21 کا نوٹس دیتے ہیں،غریب کی جھُگیاں بغیر نوٹس گرا دیتے ہیں نیول گالف کورس جو نیشنل پارک کی زمین پر غیر قانونی بنا ایکشن کیوں نہیں لیا؟ عدالت نے سی ڈی اے حکام کی سرزنش کرتے ہوئے کہاکہ نیول گالف کورس کب بنا تھا کون تھا اس وقت چیئرمین سی ڈی اے کون تھا،سی ڈی اے حکام نے کہاکہ 2012ء میں باؤنڈری وال لگائی گئی تھی دہشت گردی کے خلاف جنگ کی وجہ سے سیکورٹی تھریٹ تھے،نیشنل پارک سے 157 تجاوات ہم نے ختم کرائی ہیں،یہ اب ڈیفنس آرگنائزیشں ہے نوٹس بھی دے چکے ہیں ،چیف جسٹس نے کہاکہ کیا یہ کورٹ بند کردیں کیا یہ قانون کی حکمرانی ہے؟، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ آٹھ ہزار ایکٹر کی زمین پنجاب حکومت نے 1910 میں ان کو دی تھی ،عدالت نے کہاکہ سی ڈی اے آرڈینس کے بعد کیا اسلام آباد میں کوئی کنٹونمنٹ ایریاز رہ گیا ؟،آپ نیشنل پارک کی اونرشپ تبدیل نہیں کر سکتے،ماسٹر پلان میں کہاں لکھا ہے یہ اونرشپ تبدیل ہو جائے گی، عدالت نے مذکورہ بالا اقدامات کے ساتھ ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت11جنوری تک ملتوی کردی۔
/ img src="https://capitalnewspoint.com/wp-content/uploads/2024/09/Sarhad-University-Expands-Its-Horizons-with-the-Launch-of-Islamabad-Campus-1.jpg">
/ img src="https://capitalnewspoint.com/wp-content/uploads/2024/09/Sarhad-University-Expands-Its-Horizons-with-the-Launch-of-Islamabad-Campus-1.jpg">