فوجی ٹرائل کیلئے شواہد دیکھنا ہوں گے،صدارتی معافی کا اختیار ہمارے پا س ہے، بلاول

اسلام آباد۔چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ابھی تو دیکھنا ہے کہ عمران خان کے خلاف شواہد کیا ہیں، شواہد ہیں تو سامنے لائیں ویسے بھی صدارتی معافی کا اختیار ہمارے پاس ہے ،ویسے بھی پاکستان پیپلز پارٹی سزائے موت کے خلاف ہے ،25 اکتوبر سے پہلے ترامیم ہوجائیں تو معاملہ پر امن طور پر حل ہوجائیگا،بعد میں بھی ہوسکتی ہیں لیکن پھر آمنے سامنے کی صورتحال ہوسکتی ہے ،آئینی عدالت کے معاملے کو ایسے نہیں چھوڑیں گے اسکو پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے ،ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم پہلے ہی بہت تاخیر کا شکار ہوچکے ہیں، ہمارا تو 2006 کا مطالبہ ہے، اور یہ ہمارے منشور کا حصّہ ہے ،عدلیہ نے جو کیا اسکی ٹائمنگ پر کیوں بات نہیں رہی جس طرح مخصوص نشستوں پر حکم امتناعی جاری کیا گیا اس کی ٹائمنگ ہر بات کیوں نہیں ،جب 14 ستمبر کو پارلیمنٹ کا اجلاس ہونا تھا اس وقت ہفتے والے دن ججز کی 4 صفحات کی وضاحت کی ٹائمنگ پر کیوں سوال نہیں کیا جاتا۔ آئینی عدالت کے سربراہ کی مدت تین سال کی ہوگی ،فوجی عدالتوں کے قیام کے حق میں نہیں ،وفاقی آئینی عدالت کے قیام کا جواز سپریم کورٹ کی اپنی ماضی کی تاریخ ہے،کراچی بدامنی کیس 2011 سے اب تک چل رہا ہے، کبھی اس میں سے واٹر کمشن بن جاتا ہے، اور واٹر کمش وہاں بھی جاتا ہے جہاں پانی ہی نہیں۔ کراچی بدامنی کیس کو بہانہ بناکر عدلیہ نے ہمارا بلدیاتی نظام ہی متاثر کردیا۔کیا بدامنی صرف کراچی میں ہے، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں بدامنی نہیں۔ کھیل تو یہ کھیلنا چاہیے کہ کون بنے گا وزیراعظم لیکن یہاں کھیل کھیلا جارہا ہے کہ کون بنے گا آرمی چیف اور کون نہیں بنے گا, یہ کھیل کھیلا جارہا یے۔ 9 مئی کے واقعات بغاوت کے قریب ترین تھے۔ آئینی ترامیم نہ ہونے کی صورت میں پیدا ہونے والے حالات پھر شاید کسی کے کنٹرول میں نہ رہیں۔ 18 ویں ترامیم سے مارشل لا کا راستہ روکا، صوبوں کا خود مختیار بنایا۔تمام ادارے اپنی آئینی حدود سے باہر نکل چکے ہیں۔