وفاقی شرعی عدالت نے سودی نظام سے متعلق درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان جیسی اسلامی ریاست کا معاشی نظام سود سے پاک ہونا چاہیے۔
وفاقی شرعی عدالت نے سودی نظام کے خاتمے کی درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سنایا، جسٹس ڈاکٹر سید انور نے فیصلہ پڑھ کر سنایا۔
وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ تمام علماء اور اٹارنی جنرل کو سننے کے بعد فیصلہ سنایا گیا ہے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ربا کا خاتمہ اسلامی نظام کی بنیاد ہے، کسی بھی طرح کی ٹرانزیکشن جس میں ربا شامل ہو وہ غلط ہے، ربا کا خاتمہ اور اس سے بچاؤ اسلام کے عین مطابق ہے، قرض سمیت کسی بھی صورت میں لیا گیا سود ربا میں آتا ہے، اسلام میں ربا کی مکمل ممانعت ہے۔
شرعی عدالت کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ حکومت کی جانب سے اندرونی یا بیرونی قرضوں پر سود دینا ربا میں آتا ہے، حکومت اندرونی وبیرونی قرضوں اور ٹرانزیکشنز کو سود سے پاک بنائے، آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سمیت بین الاقوامی اداروں سے ٹرانزیکشن سود سے پاک بنائی جائے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اسلامک بینکنگ اور سودی نظام سے پاک بینکاری نظام دو مختلف چیزیں ہیں، پاکستان میں پہلے سے کچھ جگہوں پر سود سے پاک نظام بینکاری موجود ہے، ربا کو پاکستان میں ختم ہونا چاہیے۔
وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان جیسی اسلامی ریاست کا معاشی نظام سود سے پاک ہونا چاہیے۔
شرعی عدالت کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ چین بھی اسلامی شرعی نظام کے مطابق سود سے پاک بینکاری کی طرف جا رہا ہے، حکومت بینکنگ سے متعلق انٹرسٹ کا لفظ ہر قانون سے نکالے، حکومت کے وہ تمام قوانین جن میں سود کا لفظ استعمال ہوا ہے اس کو فوری خارج کیا جائے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ وہ تمام قوانین جن میں سود کا لفظ استعمال ہوا ہے اسلامی شریعت کے منافی قرار دیے جاتے ہیں، یکم جون سے تمام وہ شقیں جن میں سود کا لفظ موجود ہے وہ کالعدم تصور ہوں گی، حکومت فوری طور پر سودی نظام کے خاتمے کے اقدامات کرے۔
عدالتی فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اٹارنی جنرل نے عدالت میں بیان دیا کہ سودی نظام کے خاتمے میں وقت لگے گا، سپریم کورٹ شریعت ایپلٹ بینچ نے 2001 میں سودی نظام کے خاتمے کے حکم پر عملدرآمدکا حکم دیا تھا، عدالت کو بتایا جائے کہ سودی نظام کے خاتمے کی قانون سازی کے لیے کتنا وقت درکار ہے؟ اسلامی بینکاری نظام استحصال کے خلاف اور رسک سے پاک ہے۔
یاد رہے کہ وفاقی شرعی عدالت نے سودی نظام کے خاتمے سے متعلق درخواستوں پر فیصلہ 12 اپریل کو محفوظ کیا تھا۔