ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر کے نام نہاد سابق گورنر ستیہ پال ملک کے تازہ ترین انکشافات نے ایک بار پھر فروری 2019 کے پلوامہ حملے کے حوالے سے پاکستان کے مؤقف کی تصدیق کی ہے۔سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق دفترخارجہ کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ ان انکشافات سے واضح ہوا ہے کہ کس طرح بھارت کی قیادت اندرونی سیاسی فوائد کے لیے عادتاً دہشت گردی کے بھوت کواستعمال کرتے ہوئے اپنے مظلوم ہونے کا شرمناک بیانیہ اورہندواتوا کے ایجنڈے کو آگے بڑھاتی ہے۔
ترجمان نے امید ظاہرکی ہے کہ عالمی برادری تازہ ترین انکشافات اور بھارت کی خودغرضی وسیاسی مفادات پرمبنی پاکستان مخالف پروپیگنڈا مہم کا نوٹس لے گی۔
مزید کہا گیا کہ بھارت کو تازہ ترین انکشافات میں اٹھائے گئے سوالات کا جواب دینا چاہیے، وقت آگیا ہے کہ بھارت کو پلوامہ حملے کے بعد علاقائی امن کو نقصان پہنچانے والے اقدامات کے لیے جوابدہ ٹھہرایا جائے۔
ترجما ن دفتر خارجہ نے بتایا کہ پاکستان بھارت کے جھوٹے بیانیے کا مقابلہ اور اشتعال انگیزیوں کے باوجود ثابت قدمی سے ذمہ داری کے ساتھ کام کرے گا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز رپورٹ کے مطابق مقبوضہ جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے کہا تھا کہ بھارتی وزیراعظم نے فروری 2019 میں پلوامہ حملے کے اہم حقائق عوام سے چھپائے تھے، مذکورہ حملے میں بھارتی سیکیورٹی فورسز کے ایک درجن اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ستیہ پال ملک نے ’دی وائر‘ کو ایک اٹرویو میں بتایا کہ انہیں فوری طور پر احساس ہوگیا تھا کہ نریندر مودی اس حملے کو پاکستان پر الزام لگا کر اپنی حکومت اور بی جے پی کو فائدہ پہنچانے کے لیے استعمال کریں گے۔
یاد رہے کہ ستیہ پال ملک 2019 میں ہوئے پلوامہ حملے اور 5 اگست 2019 کو آرٹیکل 370-اے کے خاتمے کے وقت مقبوضہ جموں و کشمیر کے گورنر تھے۔
انہوں نے کہا تھا کہ بھارتی وزیراعظم کو کشمیر کے بارے میں ’غلط معلومات‘ یا وہ ’ناواقف‘ ہیں اور انہوں نے ستیہ پال ملک سے کہا تھا کہ وزارت داخلہ کی کوتاہیوں پر بات نہ کریں کہ جس کے نتیجے میں پلوامہ حملہ ہوا۔
ستیہ پال ملک نے انکشاف کیا تھاکہ پلوامہ میں سینٹرل ریزرو پولیس فورس کے قافلے پر حملہ بھارتی نظام بالخصوص سی آر پی ایف اور وزارت داخلہ کی ’نااہلی‘ اور ’لاپرواہی‘ کا نتیجہ تھا۔