وفاقی کابینہ نے پاکستان کی پہلی قومی سلامتی پالیسی کی منظوری دے دی، نیشنل سیکیورٹی پالیسی قومی سلامتی ڈویژن کی جانب سے پیش

اسلام آباد: (سی این پی) وفاقی کابینہ نے پاکستان کی پہلی قومی سلامتی پالیسی کی منظوری دے دی۔ نیشنل سیکیورٹی پالیسی قومی سلامتی ڈویژن کی جانب سے پیش کی گئی۔ وزیر اعظم کی سربراہی میں وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، جس میں پہلی قومی سلامتی پالیسی کی منظوری دی گئی۔ قومی سلامتی پالیسی 2022 تا 2026 کیلئے ہے۔ قومی سلامتی پالیسی کے تحت شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا۔وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی کابینہ نے پہلی قومی سلامتی پالیسی کی منظوری دیدی، قومی سلامتی کی پالیسی نہایت جامع ہے، قومی سلامتی کیساتھ فوڈ سکیورٹی وابستہ ہے، پہلی بار قومی سلامتی کو معاشی صورتحال سے جوڑا گیا ہے، قومی سلامتی کی پالیسی کاسب سے اہم نقطہ عام آدمی کو تحفظ فراہم کرنا ہے، پالیسی کے ذریعے عام آدمی کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا، عام آدمی کے تحفظ تک ملکی سکیورٹی کو خطرہ لاحق ہوگا۔
فواد چودھری کا کہنا تھا کہ زراعت کے شعبے پر حکومت خصوصی توجہ دے رہی ہے، کپاس، گندم، چاول اور گنے کی تاریخ کی سب سے بڑی پیداوار حاصل ہوئی، اچھی پیداوار سے کاشتکاروں کو 1100 ارب اضافی آمدن ہوئی، ٹریکٹر اور زرعی آلات کی طلب میں اضافہ ہوا ہے، کابینہ کو یوریا کی پیداوار پر بریفنگ دی گئی، ان یوریا پلانٹس کو گیس فراہم کی گئی جنہیں عام طور پر ان دنوں میں گیس نہیں دی جاتی، عالمی مارکیٹ میں یوریا کی قیمت 10 ہزار روپے جبکہ پاکستان میں 1700 سے 1900 میں بک رہی ہے۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ حکومت کے پاس یوریا کا اسٹاک موجود ہے، یوریا کی ذخیرہ اندوزی اور اسمگلنگ کے باعث مصنوعی قلت کا سامنا رہا، آئندہ 48 گھنٹے میں یوریا کی فراہمی میں نمایاں فرق پڑے گا۔ کھاد کا بحران پیدا ہوا ہے، ڈی اے پی ہم درآمد کرتے ہیں۔
مشیر قومی سلامتی معید یوسف کا کہنا تھا کہ پاکستان کی یہ پہلی قومی سلامتی پالیسی ہے، واضح وژن کے ذریعے ہی آئندہ کی حکمت عملی اور پالیسی مرتب دی جاسکتی ہے، سیکیورٹی کا مقصد ملک کے عام شہری کو تحفظ فراہم کرنا ہے، قومی سلامتی پالیسی پر 2014 سے کام شروع ہوا اور 7 سال اس پر لگے، قومی سلامتی پالیسی میں معاشی سلامتی پر سب سے زیادہ فوکس کیا گیا۔