مہنگائی کی پیمائش کے حساس قیمت انڈیکس کے مطابق غذائی اور غیر غذائی دونوں اشیا کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے 26 جنوری کو ختم ہونے والے ہفتے میں سال بہ سال مہنگائی کی شرح بڑھ کر 32 اعشاریہ 57 فیصد پر پہنچ گئی۔ رپورٹ کے مطابق ہفتہ وار بنیادوں پر مہنگائی میں 0.45 فیصد اضافہ ہوا ہے۔حساس قیمت انڈیکس ملک بھر کے 17 شہروں کی 50 مارکیٹوں میں 51 ضروری اشیا کی قیمتوں کا جائزہ لیتا ہے، زیر جائزہ ہفتے کے دوران 25 اشیا کی قیمتوں میں اضافہ، 6 میں کمی جبکہ 20 اشیا کی قیمتیں مستحکم رہیں۔
پی بی ایس کے مطابق سالانہ بنیادوں پر جن اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ان میں پیاز کی قیمت میں (532.23 فیصد)، مرغی (102.09 فیصد)، انڈے (69.48 فیصد)، لپٹن چائے کی پتی (63.92 فیصد)، باسمتی چاول ٹوٹا (61.23 فیصد)، ڈیزل (57.34 فیصد) مونگ کی دال (57.16 فیصد)، چاول ایری-6/9 (57.05 فیصد)، کیلے (53.95 فیصد)، نمک (49.5 فیصد)، گندم کا آٹا (48.71 فیصد)، ڈبل روٹی (46.53 فیصد)، پیٹرول (45.21 فیصد) اضافہ شامل ہے۔
سالانہ بنیادوں پر جن اشیا کی قیمتوں میں کمی ہوئی ان میں ٹماٹر (27.84 فیصد)، مرچ پاؤڈر (15.32 فیصد)، بجلی پہلی سہ ماہی کے لیے (12.31 فیصد) اور گڑ (0.89 فیصد) شامل ہے۔ہفتہ وار بنیادوں پر ان اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، ایل پی جی (5.29 فیصد)، پیاز (5.51 فیصد)، چاول ایری-6/9 (4.51 فیصد)، ٹماٹر (4.18 فیصد)، کیلے (3.57 فیصد)، باسمتی چاول ٹوٹا (3.56 فیصد)، ادرک (3.47 فیصد)، گندم کا آٹا (1.81 فیصد)، چنے کے دال (1.74 فیصد)، مونگ کی دال (1.38 فیصد)۔
ہفتہ وار بنیادوں پر جن اشیا کی قیمتوں میں کمی ہوئی ان میں آلو (4.47 فیصد)، مرغی (1.63 فیصد)، گڑ (0.90 فیصد)، چینی (0.85 فیصد)، خشک دودھ (0.26 فیصد) اور ویجیٹیبل گھی 2.5 کلو گرام (0.08 فیصد) شامل ہے۔یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے پاکستان ادارہ شماریات کے مطابق مہنگائی کی پیمائش کے حساس قیمت انڈیکس میں بتایا گیا ہے کہ اشیائے خور و نوش و کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے 19 جنوری کو ختم ہونے والے ہفتے میں سال بہ سال مہنگائی کی شرح 31 اعشاریہ 83 فیصد پر پہنچ گئی۔