اسلام آباد(سی این پی) چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے صدر عارف علوی کے خط کا دوٹوک الفاظ میں جواب دیدیا ہے
چیف الیکشن کمشنر نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے نہ ملنے کا فیصلہ کیا ہے۔
قبل ازیں چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں صدر مملکت کی جانب سے بھجوائے گئے خط کا جائزہ لیا گیا
اجلاس میں ممبران و سیکریٹری الیکشن کمیشن شریک تھے، اجلاس میں صدر کے دعوت نامے کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں الیکشن کی تاریخ بارے آئینی معاملات کا بھی جائزہ لیا۔
ذرائع الیکشن کمیشن کے مطابق قانونی ٹیم نے چیف الیکشن کمشنر کو صدرِ مملکت سے مشاورت نہ کرنے کی تجویز دی۔
قانونی ٹیم نے کہا کہ الیکشن ایکٹ کے تحت انتخابات کے شیڈول پر صدر سے مشاورت کی ضرورت نہیں۔
الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعد انتخابات کی تاریخ دینا الیکشن کمیشن کا اختیار ہے۔آرٹیکل 51 کے تحت حلقہ بندیاں الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے۔
دوسری جانب سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کا وفد صدر سے نہیں ملے گا۔ اگر صدرمملکت نے انتخابات کی تاریخ دی تو الیکشن کمیشن اسے مسترد کردے
سابق چیف سیکرٹری کا کہنا تھا کہ آرٹیکل48(5)کے تحت صدر الیکشن کمیشن کو خط لکھنے کے مجاز نہیں، صدر کا وزیراعظم کی ایڈوائس کے بغیر ای سی کو خط لکھنا غیرمنطقی ہے
الیکشن ایکٹ کے تحت انتخابات کی تاریخ مقرر کرنے کا اختیارچیف الیکشن کمشنر کے پاس ہے۔سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ مردم شماری کا نوٹی فکیشن مسترد کرتی ہے تو90دن میں الیکشن ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ 90دن میں الیکشن کرانے میں سب بڑی رکاوٹ آرٹیکل 51 ہے، الیکشن ایکٹ کے تحت صدر کی مشاورت کا اختیار ختم کردیا گیا ہے،الیکشن کمیشن صدر مملکت کے خط کا جواب تو دے گا لیکن اس کا وفد ملاقات نہیں کرے گا ۔