اسلام آباد(سی این پی ) سپریم کورٹ بار کے سالانہ انتخابات کا شیڈول جاری کیاگیاہے او راس کے لیے پولنگ 31 اکتوبر کو ہوگی ،کاغذات نامزدگی 29 ستمبر سے 6 اکتوبر تک جمع کرائے جا سکیں گے، کاغذات نامزدگی کی سکروٹنی 9 جبکہ اعتراضات اور اپیلیں 16 اکتوبر تک نمٹائی جائیں گی
جبکہ دوسری جانب سپریم کورٹ با رایسوسی ایشن کے انتخابات کے لیے بڑی سیاسی جماعتوںنے وکلاءبرادری میں لابنگ کے لیے اپنے بہترین وکلا میدان میں اتاردیے ہیں ،وکلاءکی اعلیٰ تنظیمات بھی اس معاملے میں اپناکرداراداکرنے کے لیے تیار ہیں۔
صدارت کیلئے عاصمہ جہانگیر گروپ کے شہزاد شوکت اور حامد خان گروپ کے میاں عبدالقدوس مدمقابل ہونگے۔فاروق ایچ نائیک پی پی کی طرف سے ن لیگ نے سینیٹراعظم نزیر تارڑ جبکہ پی ٹی آئی نے سینیٹربیرسٹرعلی ظفر،احمداویس ،شعیب شاہین ایڈووکیٹ کوذمہ داریاں سونپ دی ہیں
دوسری جانب سردار لطیف خان کھوسہ بھی درپردہ حامدخان گروپ کی کامیابی کے لیے کام کررہے ہیں۔ذرائع کاکہناہے کہ ا ن انتخابات پرعام انتخابات میں قومی اسمبلی کے حلقے کے لیے کامیابی کے لیے امیدوار کوجتنااخراجات کرناپڑتے ہیں اس سپریم کورٹ بار کے انتخابات میں بھی اخراجات کی کوئی حدمقررنہیں ہے سابق صدرامان اللہ کنرانی ایڈووکیٹ نے صدرکاانتخاب جیتنے کے لیے اپناگھرتک بیچ دیاتھا۔ذرائع کامزیدکہناہے کہ کم سے کم 5کروڑروپے تک کے اخراجات اس انتخاب میں ہوتے ہیں۔ذرائع کاکہناہے کہ اس وقت سپریم کورٹ بار کے انتخابات پہلے سے بھی زیادہ اہمیت اختیار کرگئے ہیں پاکستان پیپلزپارٹی ،تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن کے وکلائ سرگرم عمل ہیں۔
عاصمہ جہانگیرگروپ کون لیگ وکلائ کی حمایت حاصل ہے جبکہ پی پی اور پی ٹی آئی وکلا اپنے اپنے طورپر لابنگ میں مصروف ہیں۔حامدخان گرو پ زیادہ مضبوط ہے اور عاصمہ جہانگیرکی وفات کے بعدسے ان کاگروپ کسی حدتک کمزور ہوچکاہے کئی اہم ترین وکلا رہنما اب حامدخان گروپ کے سپورٹرزہیں۔شہزاد شوکت کاتعلق عاصمہ جہانگیرگروپ سے ہے اور یہ پی ٹی آئی کی پنجاب میں حکومت ختم ہونے پرانھیں احمداویس ایڈوکیٹ کی جگہ پرایڈووکیٹ جنرل پنجاب بھی بنایاگیاتھا