مولانا فضل الرحمن اور بلاول کوبھی پتہ نہیں مجوزہ آئینی بل کیا ہے؟عوامی حلقے

اسلام آباد۔وفاقی حکومت کی جانب سے آئینی ترمیم کے لیے کوششیں جاری مولانا فضل الرحمن بلاول بھٹو زرداری اور پی ٹی ائی سے مشاورت جاری پی ٹی ائی نے بل منظور کرنے سے انکار کر دیا چھ چھ گھنٹوں کی ملاقاتیں بھی پی ٹی ائی کو نہ بنا سکیں۔ وزیراعظم نے بل منظور کروانے کے لیے بلاول بھٹو کو ٹاس دیا ہوا ہے سینٹ قومی اسمبلی کے اجلاس پر کروڑوں روپے خرچ ہونے کے باوجود ابھی تک سیاسی جماعتوں کے رہنماوں کو حکومت منانے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔

جبکہ ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے 26 ویں ائینی ترمیم کے لیے وزیراعظم شہباز شریف مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کی جبکہ بلاول بھٹو زرداری سے بھی ملاقاتیں جاری رہی ذرائع کا کہنا ہے کہ ہر ملاقات میں سیاسی جماعتوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ کون سا بل ہے جو اپ اپ ہم سے منظور کروانا چاہتے ہیں ہمیں دکھایا تو جائے لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ 26 ائینی ترامیم منظور کرنے کے لیے اپ اسمبلی ائیں وہاں پر منظور کریں لیکن اپوزیشن سیاسی جماعتوں کا کہنا ہے کہ جب تک ہمیں 26 ویں ائینی ترمیم کے حوالے سے مکمل اگاہ نہیں کیا جاتا ہم ووٹ نہیں دیں گے

دوسری جانب عوامی حلقوں میں شدید بے چینی پھیل چکی ہے کہ حکومت وہ کون سا بل منظور کروانا چاہتی ہے جس پر اپوزیشن جماعتیں مان نہیں رہی اسمبلی سے جو بل بی منظور کروانا ہوتا ہے وہ پہلے ایجنڈے میں شامل کیا جاتا ہے عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ ایجنڈے میں تو یہ بل ابھی تک سامنے ایا ہی نہیں دال میں ضرور کچھ کالا ہے کہ اسمبلی کا اجلاس بھی جاری ہے اور سینٹ کا اجلاس بھی حکومت اسمبلی سے اور سینٹ سے فوری طور پر بل پاس کروا کر عوام پر وہ کون سا بوجھ ڈالنے لگی ہے اس حوالے سے شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ بل ایسا ہی لگ رہا ہے جیسے حکومت نے ائی پی پی سے معاہدے کیے اور عوام سے اربوں روپے لے کر ان ائی پی پی کمپنیوں کو دیتے رہے عوامی حلقوں نے اپوزیشن جماعتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس بل کو پڑھے بغیر اگر منظور کریں گے تو یہ عوام کے ساتھ زیادتی ہوگی پہلے ہی حکومت نے ائی پی پیز کے ساتھ معاہدے کر کے عوام کے ہاتھ کاٹ دیے لہذا اپوزیشن جماعتیں عوام کے مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کریں۔