لانگ مارچ اور 3تھیوریاں… تحریر:طیبہ بخاری

تحریر:طیبہ بخاری
سیاسی نمائندے خود بتار ہے ہیں ۔۔۔۔کیا ۔۔۔؟یہ کہ
وفاقی دارالحکومت میں 3تھیوریاں زیر غور ہیں
پہلی تھیوری : بجٹ کے بعد حکومت جائے
دوسری تھیوری :صوبے نہیں وفاق میں انتخابات ہوں
تیسری تھیوری : ٹیکنوکریٹ کی حکومت لائی جائے
چیئرمین تحریک انصاف اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے ایک روز قبل بدھ 25 مئی کو اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کا اعلان کرتے ہوئے جو کچھ کہا تھا وہ آپ سب تک پہنچ گیا ہو گا لیکن جو لوگ ان کی پریس کانفرنس سن یا دیکھ نہیں سکے ان کو مختصراً بتاتے چلیں کہ عمران خان نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ ” اسمبلیاں توڑ کر نئے انتخابات کرائے جائیں تیسری کوئی بات ہمیں قبول نہیں پھر اگر قوم ان چوروں کو لانا چاہتی ہے تو بے شک لے آئے مگر کوئی بیرون ملک سے ان کو ہم پر مسلط نہ کرے۔ یہ سیاست نہیں جہاد ہے، پاکستان کی حقیقی آزادی کی جنگ ہے، اس کے لیے آخری حد تک جانے کو تیار ہوں۔ جتنی دیر بھی اسلام آباد میں رہنا پڑا رہیں گے، جان کی قربانی دینے کے لیے بھی تیار ہیں، فوج کو بھی کہتا ہوں کہ آپ نے کہا ہے نیوٹرل ہیں تو نیوٹرل رہیں“۔
دوسری جانب حکومت نے پی ٹی آئی کا جلد انتخابات کا مطالبہ ماننے سے انکار کرتے ہوئے اپنی مدت پوری کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔یہ فیصلہ گزشتہ رات اتحادی حکومت کے رہنماو¿ں کے درمیان رابطوں کے نتیجے میں لیا گیا۔پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے لانگ مارچ کے اعلان کے بعد سیاسی رہنماﺅں میں مشاورت ہوئی، جس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ قبل ازوقت انتخابات نہیں کرائے جائیں گے، حکومت 2023ءتک اپنی مدت پوری کرے گی۔ذرائع کے مطابق پچھلے دِنوں آصف زرداری کی اہم شخصیت سے ملاقات ہوئی تھی، اہم شخصیت سے ملاقات کے بعد زرداری کی شہبازشریف، فضل الرحمٰن سے ملاقاتیں ہوئیں، ملاقاتوں میں مشاورت کے بعد حکومت کی مدت پوری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس ملاقات کے دوران دونوں رہنماﺅں نے عمران خان کے عزائم کو کسی قیمت کامیاب نہ ہونے دینے پر بھی اتفاق کیا تھا۔
اور اب تازہ ترین اطلاعات کے مطابق شہباز حکومت نے تحریک انصاف( پی ٹی آئی) کے لانگ مارچ کو نہ روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت اور اتحادیوں کے درمیان قانونی حدود میں رہتے ہوئے لانگ مارچ کی اجازت دینے پر اتفاق ہوا ہے،آصف علی زرداری نے اتحادیوں سے رابطے کر کے اتفاق رائے میں اہم کردار ادا کیا۔پی ٹی آئی کے مارچ کو سری نگر ہائی وے تک محدود کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے، تحریک انصاف سری نگر ہائی وے پر پرامن مارچ کرے گی تو رکاوٹ نہیں ڈالی جائے گی، اس سے آگے آنے کی صورت میں قانونی راستہ اپنایا جائے گا۔حکومت اور اتحادیوں کے آج کے اجلاس میں پی ٹی آئی مارچ پر مزید مشاورت بھی ہوئی، جس میں نواز شریف ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے۔ اجلاس میں آصف زرداری، فضل الرحمٰن ، اتحادی جماعتوں کے دیگر قائدین ، مریم نواز اور حمزہ شہباز بھی شریک ہوئے۔
دوسری جانب اسلام آباد کے ریڈ زون کو کنٹینر لگا کر سیل کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے، ڈی چوک کو پہلے ہی کنٹینر رکھ کر سیل کیا جاچکا ہے۔ریڈ زون جانے والے دیگر تمام راستوں کو بھی آج رات سیل کردیا جائے گا۔ریڈزون جانے کےلئے صرف مارگلہ روڈ کو کھلا چھوڑا جائے گا۔لانگ مارچ سے نمٹنے کے لیے حکومت نے جو ” منصوبہ“ تیار کیا ہے۔اس کے مطابق لانگ مارچ سے نمٹنے کے لیے 22 ہزار اہلکار تعینات کیے جائیں گے اور سیکیورٹی اہلکاروں کی اتنی بڑی تعداد کو پورا کرنے کیلیے حکومت نے دیگر صوبوں سے بھی نفری طلب کرلی ہے۔ مظاہرین سے نمٹنے کے لیے انتظامیہ نے 2 ہزار سے زائد فرنٹیئر کانسٹیبلری اہلکار اس کے علاوہ 8 ہزار پنجاب کانسٹیبلری، 2 ہزار اینٹی رائٹ اہلکار، سندھ سے 2 ہزارپولیس اہلکارطلب کیے گئے ہیں۔ دھرنے کے شرکا سے نمٹنے کےلیے 4 ہزار رینجرز اہلکاروں سمیت 500 خواتین اہلکاروں کو بھی طلب کیا گیا ہے جب کہ مختلف صوبوں سے 100 قیدی وینز بھی منگوائی گئی ہیں۔ تمام صوبوں کی نفری مکمل کمانڈ سسٹم سمیت طلب کی گئی ہے اور نفری کے ساتھ مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کے 15 ہزار شیل بھی منگوائے گئے ہیں، اسلام آباد انتظامیہ نے پولیس حکام کی مشاورت سے تجاویز وزارت داخلہ کو بھجوا دی ہیں۔
دوسری جانب وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ کہہ رہے ہیں کہ ” تحریک انصاف کا چیئرمین عمران نیازی جھوٹا ہے، جتھے اور غنڈہ گردی برداشت نہیں کی جائے گی۔ معیشت تباہ کرنے والا مارچ کا اعلان کر کے معاشی بحالی روکنے کیلئے نکل رہا ہے۔ عمران نیازی کی زبان میں انتشار اور فساد ہے وہ پرامن نہیں رہ سکتا۔ 2014 میں 126 دن غنڈہ گردی کی گئی، پارلیمنٹ اور سرکاری عمارتوں پر حملے ہوئے، 2014 میں بھی عمران خان نے جھوٹ بولا، ان پر کسی کو اعتبار نہیں۔ عمران نیازی نے جمہوریت کا گورکن بننے کی کوشش کی تو قانون نمٹے گا، شرافت کے دائرے سے جو نکلے گا، قانون اسے شرافت کے دائرے میں واپس لائے گا“۔
لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ” عمران نیازی انارکی پھیلانا چاہتے ہیں، انہیں ملک میں انارکی پھیلانے اور انتشار کی اجازت نہیں دیں گے۔پی ٹی آئی چیئرمین کی سیاست پاکستان دشمن لابی کی سیاست ہے۔ اتحادی حکومت کی لیڈر شپ نے الیکشن کے انعقاد کا فیصلہ کرنا ہے، ملک میں الیکشن کرانے کا ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔“
دوسری جانب تحریک انصاف نے بھی شہباز حکومت کیخلاف فائنل راونڈ کھیلنے کی تیاریاں شروع کر دی ہیں . پی ٹی آئی نے 25 مئی کو اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کی اجازت کے لیے درخواست تیار کرلی ہے درخواست میں کہا گیا ہے کہ سری نگرہائی وے پر جلسے، دھرنے کے لیے ایچ نائن اور جی نائن کے درمیان جگہ دی جائے۔ذرائع ڈی سی آفس کے مطابق ابھی تک پی ٹی آئی کی جلسے یا دھرنے کی درخواست موصول نہیں ہوئی۔درخواست موصول ہونے کے بعد اجازت دینے اور جگہ کا تعین کیا جائے گا۔……. پی ٹی آئی نے ممکنہ گرفتاریوں سے بچنے کیلئے اور راستوں کی بندش کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی ہے۔درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ انتظامیہ اور پولیس کو گرفتاریوں اور راستوں کی بندش سے روکے۔درخواست میں چیف کمشنر، ڈپٹی کمشنر اور آئی جی اسلام آباد کو فریق بنایا گیا ہے۔اس حوالے سے پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اسد عمر نے ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ “شہریوں کو پرامن احتجاج ریکارڈ کروانے کا حق بھی دستورِ پاکستان ہی دیتا ہے، پرامن احتجاج کیخلاف امپورٹڈ سرکار کو باز رکھا جائے“۔
پنجاب میں مارچ کی تیاریوں سے متعلق شفقت محمود کہتے ہیںکہ ” ڈیڑھ ماہ میں پوری قوم نے دیکھ لیا کہ انہوں نے کچھ نہیں کیا، ہم جعلی حکومت کیخلاف حقیقی آزادی کیلئے مارچ کرنے جا رہے ہیں۔ رانا ثنا اللہ اور ان کے حواری گرفتاریوں کا پروگرام بنا رہے ہیں، آزادی مارچ کے لیے پنجاب بھر میں تیاریاں جاری ہیں۔ جب کوئی لیڈر پیدا ہوتا ہے تو میر جعفر بھی پیدا ہوتے ہیں، وزیر اعظم شہباز شریف حکمرانی میں ناکام رہے ہیں۔ کارکنوں کی پکڑ دھکڑ کی گئی تو اس کا خمیازہ بھگتنا ہوگا، تشدد، زیادتی یا قانون کے ناجائز استعمال کا پورا حساب رکھیں گے۔“
یہاں ہم ایک نجی ٹی وی کی رپورٹ کا ذکر کرتے چلیں ….رپورٹ کے مطابق “حکومت نے پی ٹی آئی کے سرکردہ رہنماؤں کی مانیٹرنگ سخت کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے وفاقی دارالحکومت کے داخلی اورخارجی راستوں پرکیمرے نصب کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے خلاف قانون کام کرنے والے رہنماؤں کے خلاف فوری کارروائی کی ہدایت کردی گئی ہے۔پی ٹی آئی کو این او سی دینے کے معاملے پر ابہام ہے تاہم وزیرداخلہ نے ضلعی انتظامیہ کو فی الحال انتظار کرنے کا کہہ دیا ہے۔دوسری جانب وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی کے ” حقیقی آزادی لانگ مارچ کو ناکام بنانے کی حکمت عملی بھی ترتیب دےدی ہے۔ لانگ مارچ کو اسلام آباد میں داخل ہونے سے روکا جائے گا اور اسلام آباد کے داخلی ،خارجی راستے سیل کئے جائیں گے۔”اے آر وائی نیوز کے مطابق” حکومت تحریک انصاف کے حقیقی آزادی مارچ سے نمٹنے کیلئے اسلام آباد میں فوج طلب کرنے پر غور کررہی ہے ، مارچ کے حوالے سے آئی جی اسلام آباد کی زیرصدارت ہنگامی اجلاس بھی ہوا ہے جس میں ڈی آئی جیز،ایس ایس پیزاوراسپیشل برانچ حکام نے شرکت کی۔اجلاس میں دھرنے سے متعلق ممکنہ سیکیورٹی پلان ترتیب دیا گیا ہے، اجلاس میں ایف سی اور رینجرز سمیت دیگر صوبوں سے نفری طلب کرنے سمیت موٹر وے، سیف سٹی کیمروں سے نگرانی کیلئے مانیٹرنگ سیل بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔اجلاس میں سفارشات بھی تیار کرلی گئیں تاہم حتمی منظوری وزارت داخلہ دےگی، پولیس اور انتظامیہ نے سفارشات میں مظاہرین کو روکنے کی گائیڈ لائنز مانگ لیں ہیں”۔ اس حوالے سے تحریک انصاف کے رہنما شہبازگل کا کہنا ہے کہ “پی ٹی آئی کاحتجاج پر امن ہوگا،حکومت نے غیرقانونی قدم اٹھایا تو مظاہرین کو روکنا مشکل ہوجائےگا،ان کی ساری منصوبہ بندی رائیگاں جائے گی۔“
فواد چودھری کہہ رہے ہیں کہ ” کہا جا رہا ہے کہ پی ٹی آئی کے 700 رہنماؤں، کارکنوں کو گرفتار کیا جائیگا۔ہمارا آزادی مارچ پر امن ہے متنبہ کرتے ہیں کہ تشدد کی کوشش نہ کریں کیونکہ لاٹھی اور گولی سے روکا نہیں جاسکتا، حقیقی آزادی مارچ ہر صورت ہوگا۔ وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ جن کا مجرمانہ بیک گراؤنڈ ہے وہ کہتے ہیں کہ ہم لوگوں کو روکیں گے، ان کا خیال ہے کہ ہم چناب اور جہلم برج کو بند کردینگے اور اسی لیے اٹک برج پر بہت بڑی تعداد میں کنٹینرز پہنچائے گئے ہیں لیکن لاکھوں لوگ اسلام آباد آئیں گے آپ ان کو نہیں روک سکتے، عمران خان 25 مئی کی صبح بڑی ریلی کی شکل میں اسلام آباد جائیں گے اور اسلام آباد پہنچنے کے بعد 3 جون کوآئندہ کا لائحہ عمل دینگے۔ اسلام آبادآنے کی کال کے پی اور پنجاب کیلئے ہے، لانگ مارچ میں سکھر، لاڑکانہ، کراچی کے لوگ شریک ہونگے، ہمیں سب سے بڑی امید کراچی کے لوگوں سے ہے اور کراچی سے سب سے بڑا انقلاب آئے گا، کوئٹہ اور حیدرآباد کو بھی لانگ مارچ کا حصہ بنایا جائے گا۔حکومت سے کہتا ہوں کہ گیدڑ بھپکیوں سے معاملہ حل نہیں ہوگا، اسے عقل کے ناخن لینے چاہئیں،( ن )لیگ حکومت کو کہتا ہوں سیاسی لوگوں سے مشورہ کریں، لاکھوں لوگ اسلام آباد آئیں گے آپ انکو نہیں روک سکتے، اداروں نے فیصلہ کیا کہ وہ سیاست سے دور رہیں گے اور سیاسی صورتحال سیاسی پارٹیاں دیکھیں، انتظامیہ کے لوگ حکومت کے احکامات ماننے کو تیار نہیں، مجھے امید ہے وہ استعفے کو ترجیح دینگے مگر گولیاں اور آنسو گیس کی حکمت عملی نہیں اپنائیں گے“۔
یہ تو تھی لانگ مارچ کے حوالے سے3تھیوریاں ۔۔۔۔۔ پی ٹی آئی کی اب تک تیاریوں کی ” داستان “اور اتحادی حکومت کی ” منصوبہ بندی “مارچ شروع ہونے تک اور بہت سے فیصلے اور معاملات سامنے آئیں گے ، بعض مبصرین تو یہ دعویٰ بھی کر رہے ہیں کہ مارچ کی نوبت ہی نہیںآئے گی ……اب کیا ہوتا ہے اور کیا نہیں …اس کے حوالے سے ایک فیصلہ وقت نے بھی کرنا ہے اور دیکھنا یہ ہے کہ وقت کا فیصلہ کس کے حق میں ہوتا ہے …؟