نئے بحران تیار ۔۔۔کب ختم ہو گا بے لگام سلسلہ …..؟۔۔۔تحریر : طیبہ بخاری

تحریر : طیبہ بخاری
معروف شاعر طارق اسد نے کیا خوب کہا تھا کہ
کہیں اندر برس جاتی ہیں آنکھیں
بہت بے آب بارش ہو رہی ہے
عوام اند ہی اندر رو رہے ہیں ۔۔۔۔بلک رہے ہیں ۔۔۔۔کوئی آنسو پونچھنے والا نہیں
ہو کیا رہا ہے ہمارے ملک میں …..؟
سیاستدان ایک دوسرے کیساتھ جو مرضی کریں لیکن کم سے کم ملک کو ….معیشت کو ….غریب عوام کو تو بخش دیں ….
صرف سیاستدان ہی نہیں ……اور بہت کچھ بے لگام ہوتا جا رہا ہے …..مثلاً
مہنگائی بے لگام ….. ڈالر بے لگام ….سبزیوں کی قیمتیں بے لگام …..چکن ، بیف اور مٹن کی قیمتیں بے لگام ….
کب ختم ہو گا یہ بے لگام سلسلہ …..؟
اور اب خبریں آ رہی ہیں کہ نئی ” متحدہ حکومت “جس کے مستقبل کے بارے میں کوئی کچھ نہیں بتا سکتا کہ وہ کب تک ” متحد ” رہے گی اور باقی کی بچی کھچی آئینی مدت بھی پوری کر پائے یا نہیں …؟ کچھ بھی ہو ہمیں اس بحث سے کچھ لینا دینا نہیں …ہمارا کام تو صرف اور صرف خبروں کی حد تک محدود رہنا ہے اور اب تازہ ترین اطلاعات کے مطابق شہباز حکومت کی مشکلات میں بھی اضافہ ہونیوالا ہے ….وہ کیوں ..؟ وہ اس لئے کہ : آئی ایم ایف نے آئندہ مذاکرات کیلئے کڑی شرط رکھ دی ہیں …. پیٹرول، ڈیزل اور بجلی مہنگی کرنے کی شرط پر آئی ایم ایف نے پاکستان سے 18 مئی کودوحہ میں مذاکرات پر آمادگی ظاہر کی ہے۔جبکہ معیشت کی صورتحال دیکھتے ہوئے آئی ایم ایف نے پاکستان کے دورے سے انکار کردیا ہے اور پٹرول، ڈیزل اور بجلی مہنگئی کرنے کی شرط پر18 مئی کو دوحہ میں مذاکرات کیلئے تیار ہوگیا ہے۔ حکومت آئی ایم ایف کی شرائط پر سبسڈی ختم کرنے کی تیاریاں کررہی ہے اور آئی ایم ایف سے مذاکرات کے دوران سبسڈی ختم کرنے کا پلان پیش ہوگا۔ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 18 مئی سے شروع ہونیوالے مذاکرات 10روز تک جاری رہیں گے، مذاکرات میں آئندہ بجٹ تجاویززیرغورآئیں گی۔…
یہ ہم نہیںکہہ رہے بلکہ اس حوالے سے ماہر معاشیات مزمل اسلم نے ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ آئی ایم ایف کا وفد پاکستان اب 10 مئی کونہیں آرہا ، آئی ایم ایف چاہتا ہے حکومت پٹرول، ڈیزل، بجلی کی قیمتیں بڑھائے ، قیمتیں بڑھیں تو آئی ایم ایف وفد دوحہ میں 18 مئی کو ملے گا۔ آئی ایم ایف چاہتاہے آئندہ بجٹ میں عام آدمی پر ٹیکس کی بھرمار کریں، امپورٹڈ گورنمنٹ کو مدد دینے کادوست ممالک کا فی الحال کوئی ارادہ نہیں۔خیال رہے شہباز حکومت ایندھن پر دی جانے والی سبسڈی واپس لینے پر پہلے ہی رضامندی ظاہر کرچکی ہے اورآئی ایم ایف سے مذاکرات سے قبل وزیراعظم شہباز شریف کو فیول سبسڈی کے بارے میں فیصلہ کرنا ہوگا۔وزیراعظم شہباز شریف نے وزارت خزانہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ آئی ایم ایف سے ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کی شرط کو جزوی طور پر نرم کرنے کو کہے۔دوسری جانب سعودی عرب، چین اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ قرض کے نئے سودوں کو حتمی شکل دینے میں تاخیر ہے کیونکہ تمام قرضوں کو آئی ایم ایف کے معاہدوں کے ساتھ منسلک کر دیا ہے۔
ماہر ین معاشیات تمام تر معاشی صورتحال پر اپنے خدشات کا اظہار کر رہے ہیں ان میں سے صرف ایک ماہر مزمل اسلم کو لے لیں تو انہوں نے سنگین بحران کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے سپلائی چین توڑنے کو مہنگائی کی وجہ قرار دے دیتے ہوئے سنگین بحران کا خدشہ ظاہر کر دیا ہے۔مزمل اسلم کہتے ہیں کہ مارکیٹ اور ایڈمنسٹریٹو افکیٹ کی صورت مہنگائی ہوتی ہے اور عالمی مارکیٹ سے چیزمہنگی ملے تو متعلقہ چیزمہنگی ہوجاتی ہے۔ سپلائی چین توڑنے سے مہنگائی میں اضافہ ہوا ، آٹا، پیاز ٹماٹر اور مرغی کے گوشت کی قیمت میں اضافے کی وجہ سے انتظامی معاملات میں گڑ بڑ ہے، جسے حل کیا جاسکتا ہے۔ مقامی انتظامیہ کی غفلت کے باعث بھی مہنگائی میں اضافہ ہوتا ہے، گندم کی قیمت میں اضافہ تو ہونا ہی تھا لیکن مرغی کےنرخ کیوں بڑھے، اس پر تحقیق کی مرغی فارم اورمارکیٹ کے بیچ گروہ ہے، جوپرائس کوکنٹرول کررہاہے، فیڈرل گورنمنٹ کا کام ہے دیکھے کہ کون پرائس کنٹرول کر رہا ہے، یہ 10 سے 12 لوگوں کی حکومت ہے، جو کریک ڈاؤن نہیں کرپارہی۔ حکومت میں آکرجھوٹ بولیں گے تومسائل بڑھیں گے، سوشل میڈیا پر غلط اعداد و شمار بتائے جارہے ہیں، ایک مہینہ ہوگیا حکومت کی معاشی پالیسی نہیں آئی۔عمران خان صاحب کالوگوں نے مذاق اڑاناشروع کردیا تھا، عمران خان حکومت میں صوبوں کے چیف سیکریٹریز سے بات کرتے تھے، مرغی سے بہتر ہے فش کھالیں، یہ بھی400 سے ساڑھے 4 سو روپے کلو ہے، جھینگا بھی ساڑھے 700 روپے کلو مل رہا ہے۔ اسحٰق ڈار کے پاس کوئی پالیسی ہے تو وہ لے کر آجائیں، مشکل فیصلے نہیں ہو رہے تو نگراں حکومت کے حوالے کردیں۔بیف، چکن، مٹن، آلو اور پیاز سمیت دیگر سبزیاں انتہائی مہنگی ہوچکی ہیں۔ شہباز شریف بہت سی چیزوں کا کریڈٹ لینے کی کوشش کر رہے ہیں، جیسے بھی حالات رہے عمران خان کی حکومت نے کبھی ڈیفالٹ نہیں کیا۔اسحٰق ڈار کہہ رہے ہیں کہ آئی ایم ایف نے غلط کیا ہے، سیاسی مفاد کو پیچھے رکھ کر ملکی مفاد میں فیصلے کیے جائیں۔…
دوسری جانب سابق وزیرخزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف 7 ویں اور 8 ویں قسط کو پیشگی شرائط سے منسلک کرے گا۔ انکی ٹوئٹ کے مطابق” آئی ایم ایف 7 ویں اور 8 ویں قسط کو پیشگی شرائط سے منسلک کرے گا، پالتو جانوروں،بجلی، کھاد،کیڑے مارادویات پرسبسڈی ، پرووڈنٹ فنڈز،انکم ٹیکس میں اضافے پرچھوٹ اورسبسڈی ختم کرنا ہوگی، ہم نے ان کواگلے مالی سال تک ملتوی کردیا تھا، سعودی عرب اور چین کی مددبھی ان حالات سے منسلک ہے۔“
یہ تو تھے معروف ماہر معاشیات مزمل اسلم اور سابق وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کے خدشات …..جنہیںہم نے مختصراً آپ تک پہنچانے کی کوشش کی ، ایک لمحے کیلئے مان لیا جائے کہ مزمل اسلم کا تعلق سابقہ حکومت سے رہا ہے لیکن ان کے خدشات کا تعلق تو سابقہ حکومت سے نہیں وہ تو موجودہ حکومت کی کارکردگی ،فیصلوں، پالیسیوں اور اقدامات پر سوال اٹھا رہے ہیں …شہباز حکومت اور مسلم لیگ (ن) کی تیم کو ان پر تنقید کی بجائے تسلی بخش جواب دینے ہونگے ، مارکیٹ کی صورتحال ، آئی ایم ایف سے مذاکرات اور اشیائے ضروریہ کی روز بروز بڑھتی قیمتیں ڈھکے چھپے معاملات نہیں ….عوام بے چین ہیں، شدید ذہنی اضطراب کا شکار ہیں ، ہر گزرتے دن کیساتھ مہنگائی اور بے روزگاری کی دلدل میں دھنستے جا رہے ہیں ، گھروں کے بجٹ متاثر ہی نہیںتہہ و بالا ہو چکے ہیں اور ابھی وفاقی اور صوبائی بجٹ بھی آنے ہیں ، ٹیکسوں میں اضافے کی تلوار الگ سے لٹک رہی ہے ، بجلی ، پانی اور گیس کی قیمتوںمیں اضافے نے عوام کا جینا دوبھر کر رکھا ہے ، مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ دی ہے صرف لیموں کی قیمت نے گوشت کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ بچت بازار بھی عوام کو سستی اشیا فراہم کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں، بچت بازاروں میں بھی عوام مہنگی اشیا ءہونے کا شکوہ کررہے ہیں۔بچت بازاروں میں سبزی فروش ایک لیموں 50 روپے میں بھی دینے کو تیار نہیں لیموں کی فی کلو قیمت 1200 سے 1500 روپے تک جا پہنچی ہے.یوٹیلیٹی سٹورز پر بھی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہو چکا ہے..۔۔۔
کیا ایسے حالات اور حقائق میں جنکا تحریری نقشہ آپ نے ملاحظہ کیا ۔۔۔کیا ایسی صورت میں ہمارے عوام ترقی کی دوڑ میں شامل ہو سکتتے ہیں ؟ دوڑ تو دور کی بات۔۔۔۔۔” قدم آگے بڑھا سکتے ہیں “ووٹ اور جمہوریت کی عزت کر سکتے ہیں ۔۔۔۔۔؟ یہ ہیں وہ سوال جنکا جواب ہمارے سیاستدانوں کو دینا ہو گا ، آج نہیں تو کل ۔۔۔۔۔