وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے جسٹس فائز عیسیٰ کیس میں سپریم کورٹ فل بینچ کا فیصلہ غلط اور تضادات کا حامل قرار دے دیا۔
نجی ٹی وی چینل پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے فروغ نسیم کا کہنا تھاکہ سپریم کورٹ نے بڑے پن کا مظاہرہ کیا، ہم جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کےمخالف نہیں، ہمارے پاس ایک معلومات آئی وہ ہم نے آگے بڑھائی۔
ان کا کہنا تھاکہ کیا مسزسریناعیسیٰ نے یہ وضاحت دی کہ پیسے کہاں سے آئے؟ صرف یہ کہہ دینا کافی نہیں ہےکہ میرا تعلق امیرخاندان سے ہے، ایف بی آرنےاپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ مسزسرینا عیسیٰ اپنے ذرائع آمدن بتانے میں ناکام رہیں۔
سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے پر گفتگو کرتے ہوئے فروغ نسیم کا کہنا تھاکہ سپریم کورٹ کا تفصیلی فیصلہ درست نہیں ہے، ہمارے پاس قانونی آپشنز موجود ہیں، معزز ججز کے اختیارات سب سے زیادہ اورذمہ داری بھی سب سے زیادہ ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ میں آج وزیرقانون نہیں بلکہ آزاد شہری اوربطوروکیل بات کررہا ہوں، میرا جسٹس فائزعیسیٰ سے کوئی ذاتی معاملہ نہیں ہے۔
وزیرقانون کا کہنا تھاکہ اعلیٰ عدلیہ کے ججز کی طرح دیگرسرکاری افسران بھی پبلک آفس ہولڈرز ہیں، کیا اب ڈسٹرکٹ ججز اورانتظامی افسران بھی اہل خانہ کے معاملات سے آزاد ہونگے؟ اگرایسا ہے توپھرمیں بھی کیوں اپنے اہل خانہ کے اثاثے ظاہرکروں؟
ان کا کہنا تھاکہ اگر سپریم کورٹ کا جج اپنے اہل خانہ کے اثاثوں کا جواب دہ نہیں تو کیا یہ معیار دیگر سرکاری ملازمین کیلئے بھی ہوگا؟ اگر جج جواب دہ نہیں تو مثلاً میں اور وزیراعظم اپنے خاندان کے اثاثوں سے متعلق کیوں جواب دہ ہوں؟