افغانستان کے مشرقی صوبے پکتیکا میں آنے والے 6.1 شدت کے زلزلے میں کم از کم 130 افراد جاں بحق اور سینکڑوں زخمی ہو گئے۔
رپورٹ مطابق امریکی جیولوجیکل سروے نے بتایا کہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب آنے والے زلزلے نے پاکستان اور افغانستان کے گنجان آبادی والے علاقوں کو ہلا کر رکھ دیا۔
ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 6.1 تھی اور اس کا مرکز خوست شہر سے 44 کلومیٹر دور تھا جبکہ اس کی گہرائی 51کلومیٹر تھی۔
طالبان انتظامیہ کی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے سربراہ محمد نسیم حقانی نے کہا کہ وہ مزید تحقیقات کے بعد ہی صورتحال سے آگاہ کر سکیں گے لیکن زلزلے سے ہلاکتوں کا اندیشہ ہے۔
تاہم افغانستان کے ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے حکام کا کہنا ہے کہ زلزلے کے نتیجے میں اب تک کم از کم 130افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
زلزلے کے جھٹکے پاکستان میں بھی محسوس کیے گئے لیکن کسی قسم کے نقصان یا اموات کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
یورپیئن مڈٹرینئن سیسمولوجیکل سینٹر نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ پاکستان، بھارت اور افغانستان میں 500 کلومیٹر کے رقبے پر 11کروڑ افراد نے زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے۔
طالبان کے کنٹرول کے بعد افغانستان میں پہلے انسانی بحران درپیش ہے جبکہ امریکا سمیت مغربی ممالک نے افغانستان کے اثاثے منجمد کر رکھے ہیں۔
افغانستان میں زلزلے اکثر محسوس کیے جاتے ہیں، خاص کر کوہ ہندوکش کے سلسلہ زلزلوں کا مرکز ہے، جو یوریشین اور برصغیر کے زمینی پلیٹس کے ملاپ کے قریب واقع ہے۔
زلزلوں سے بحران زدہ افغانستان کے کچے مکانات اور عمارتوں کو بری طرح نقصان پہنچانے کا باعث بن سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ افغانستان اور پڑوسی ممالک میں 2015 میں 7.5 شدت کا بدترین زلزلہ آیا تھا جہاں 280 افراد جاں بحق ہوئے تھے اور اس کے اثرات پاکستان میں بھی محسوس کیے گئے تھے اور متعدد افراد جاں بحق ہوئے تھے۔
مذکورہ زلزلے میں اسکول کی 12 لڑکیاں بھی اسکول سے باہر نکلنے کی کوشش کے دوران بھگدڑ مچنے سے جاں بحق ہو گئی تھیں۔
سنہ 2002 میں اسی صوبے میں 2ہزار سے زائد افراد زلزلے کی وجہ سے ہلاک ہو گئے تھے۔