سپریم کورٹ نے وزیراعلیٰ پنجاب کے الیکشن پر ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کے خلاف درخواست کے کیس میں فل کورٹ بنانےکی درخواستیں مسترد کر دیں۔
وزیراعلیٰ کے انتخاب میں ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کے خلاف پرویز الٰہی کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ کر رہا ہے، فل کورٹ پر وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد سماعت میں وقفہ کردیا گیا ہے۔
دوران سماعت چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ دلائل سن کر فیصلہ کریں گےکہ فل کورٹ بنانا ہے یا نہیں، فل کورٹ ستمبر میں ہی بن سکےگا،کیا تب تک سب کام روک دیں؟ فل کورٹ بنانے کے لیے مزید قانونی وضاحت کی ضرورت ہے، فل کورٹ بہت سنجیدہ اور پیچیدہ معاملات میں بنایا جاتا ہے، یہ معاملہ پیچیدہ نہیں ہے، آج زیادہ ووٹ لینے والا باہر اور 179 لینے والا وزیراعلیٰ ہے، حمزہ شہباز کو وزیراعلیٰ برقرار رکھنے کیلئے ٹھوس بنیاد درکار ہے، ریاست کے کام چلتے رہنے چاہئیں۔
اس سے قبل آج سماعت کے آغاز پر سابق صدر سپریم کورٹ بار لطیف آفریدی روسٹرم پر آگئے اور مؤقف اپنایا کہ موجودہ صورتحال میں تمام بار کونسلز کی جانب سے فل کورٹ بنانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
لطیف آفریدی نے کہا کہ کرائسس بہت زیادہ ہیں، سسٹم کو خطرہ ہے، آرٹیکل 63 اے کی تشریح پر نظرثانی درخواست مقرر کی جائے اور آئینی بحران سے نمٹنے کے لیے فل کورٹ بنایا جائے۔