پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پنجاب میں ہمارے 3 ارکان کو اعتماد کے ووٹ میں نیوٹرل رہنے کا کہا گیا ہے، کراچی میں ایم کیو ایم کو متحد اور بی اے پی کو پیپلز پارٹی میں شامل کرایا جا رہا ہے۔
چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ حسین حقانی کو جنرل باجوہ نے لابنگ کے لئے امریکہ میں ہائر کیا، ڈونلڈ لو کو پاکستان سے سبق پڑھایا گیا، حسین حقانی میرے خلاف مہم اور جنرل باجوہ کی تشہیر کرتے رہے، امریکہ میں ٹرمپ حکومت نے تاریخی استقبال کیا۔
عمران خان نے کہا کہ جنرل باجوہ نے آخری ملاقات میں کہا آپ پلے بوائے ہیں، عمران خان میں نے جواب دیا ہاں میں پلے بوائے رہا ہوں، قمر کمر پر چھرا مار رہا تھا اور ہمدردی بھی کر رہا تھا، ہمارے 3 اراکین پنجاب اسمبلی کو اعتماد کے ووٹ کیلئے اسٹیبلشمنٹ نے نیوٹرل رہنے کا کہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ میں تاحال جنرل ریٹائرڈ باجوہ کا سیٹ اپ کام کر رہا ہے، کراچی میں ایم کیو ایم کو اکٹھا اور بی اے پی کو پیپلز پارٹی میں شامل کرایا جا رہا ہے، پاکستان میں اسٹیبلشمنٹ کا نام ایک آدمی ہے، باجوہ احتساب نہیں کرنا چاہتے تھے اس لئے تعلقات خراب ہوئے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ اسمبلیوں میں جاکر کیا کریں گے، کوئی فائدہ نہیں، بشریٰ بی بی خاتون خانہ ہے، ہم آڈیو لیکس سے اپنی نوجوان نسل کو کیا پیغام دے رہے ہیں، ملک میں شفاف الیکشن ہوں اور پائیدار حکومت بنے، شفاف الیکشن سے ملک میں استحکام آئیگا، اسٹیبلشمنٹ معیشت سمیت سب بحرانوں سے نکالنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ بلاول بھٹو کو افغانستان کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں، موجودہ افغان حکومت کے ساتھ بہترین تعلقات تھے، دہشت گردی بیچ کر ڈالرز کمائے جا سکتے ہیں، مشرف نے بھی دہشت گردی بیچ کر ڈالرز کمائے لیکن 80 ہزار جانوں کا ضیاع ہوا۔
نجم سیٹھی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ نجم سیٹھی کو کرکٹ کی الف، ب بھی نہیں معلوم، رمیز راجہ کے دور میں پاکستانی ٹیم فائنل میں پہنچی، رمیز راجہ نے پیسے بچائے اور یہ لٹا رہے ہیں، نجم سیٹھی کو لانے کے لئے پی سی بی کا آئین تبدیل کر دیا۔