اسلام آباد ۔قومی اسمبلی میں سپریم کورٹ پریکٹیس اینڈ پروسیجر ترمیمی بل بھی کثرت رائے منظور کرلیا گیا ہے، جس کی تفصیلات بھی منظر عام پر آگئی ہیں۔
پریکٹیس اینڈ پروسیجر ترمیمی بل 2024 کے مطابق آرٹیکل 191 اے کے تحت سپریم کورٹ کے بنچز کی تشکیل تین رکنی ججز کمیٹی کرے گی، یہ کمیٹی چیف جسٹس پاکستان اور سینیر موسٹ جج کے علاوہ آئینی بنچز کے سینئر موسٹ پر مشتمل ہو گی۔
بل کے مطابق آئینی بنچ کے موسٹ سینئر جج کی نامزدگی تک کمیٹی چیف جسٹس اور موسٹ سینئر جج پر مشتمل ہوگی، اگر چیف جسٹس یا موسٹ سینئر جج آف سپریم کورٹ آئینی بنچز میں نامزد ہو جائیں تو آئینی بنچز کا اگلا سینئر موسٹ جج کمیٹی کا رکن ہو گا۔
اگر کوئی ممبر کمیٹی میں بیٹھنے سے انکار کرے تو چیف جسٹس سپریم کورٹ یا آئینی بنچز کے ججز کو کمیٹی کا ممبر بنا سکتے ہیں۔اس ایکٹ کے پاس ہونے کے بعد کمیٹی اپنے پہلے اجلاس میں ہی طریقہ کار کا تعین کرے گی،جب تک طریقہ کار کا تعین نہیں ہوتا تب تک کمیٹی کی میٹنگ چیف جسٹس بلا سکیں گے۔
بل کے مطابق ایکٹ کی شق 5 میں 2 اے کا بھی اضافہ کیا گیا ہے، کسی بھی کیس میں آئینی سوال اٹھنے پر فیصلہ اس شق کے مطابق کیا جائے گا، اسپیکنگ آرڈر کے ذریعے فیصلہ کیا جائے گا کہ یہ معاملہ آئینی بنچ نمٹائے گا یا پھر سپریم کورٹ۔آئینی بنچز کو سیکرٹریٹ اور انتظامی سپورٹ کی ذمہ داری رجسٹرار سپریم کورٹ کی ہوگی۔
بل کے متن کے مطابق ججز کی دستیابی کی بنیاد پر آئینی بنچز میں ہر صوبے سے ججز کو شامل کیا جائے گا، کسی بھی آئینی بنچ کے فیصلے کے خلاف لارجر آئینی بنچ کے سامنے تیس دن میں اپیل کی جا سکے گی، آئین کے آرٹیکل 184 تھری کے خلاف اپیلیں آئینی بنچ کو منتقل ہوں گی۔
شق 8 میں سیون اے اور سیون بی کا اضافہ کیا گیا ہے، جو بھی کیسز، معاملہ یا اپیلیں سپریم کورٹ میں آئیں گی انہیں فرسٹ ان فرسٹ آؤٹ کی بنیاد پر سنا جائے گا۔ہر کیس، معاملے یا اپیل کو سپریم کورٹ میں ریکارڈ کیا جائے گا،اس کا ٹرانسکرپٹ بھی تیار کیا جائے گا، کسی بھی عدالتی کاروائی کے لیے یہ مسودہ 50 روپے فی صفحہ کی ادائیگی کرکے حاصل کیا جا سکے گا۔